کراچی(سٹاف رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے حکومت گرانے کیلئے افراتفری مچانے والے میرے منہ سے 'این آر او' کے تین الفاط سننے کیلئے بے چین ہیں،میں یہ 3 الفاظ کہہ دوں تو سب ٹھیک ہو جائے گا لیکن میں یہ کبھی نہیں کروں گا کیونکہ میں اﷲ کوجوابدہ ہوں ۔ این آر او کرکے ملک سے غداری کبھی نہیں کروں گا۔ کراچی میں بزنس کمیونٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہامجھے کہا جا رہا ہے ملک لوٹنے والوں کو چھوڑ کر آگے بڑھا جائے لیکن ایسا کرنا ملک سے غداری کے مترادف ہو گا۔ این آرو دیا تو قوم مجھے کبھی معاف نہیں کرے گی۔ان لوگوں نے پہلے دن سے ہی بلیک میلنگ شروع کی اور افراتفری مچائی ہوئی ہے کہ ملک نہیں چلے گا۔نوے کی دہائی میں ایک دوسرے کیخلاف کیس بنانے والے جمہوریت اوراپنا پیسہ بچانے کے نام پراکھٹے ہوگئے ہیں، یہ لوگ حکومت کو بلیک میل کر رہے ہیں ۔کرپشن کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کر سکتا اور کرپٹ عناصر کو سزائیں دیئے بغیر ملک کا تحفظ ممکن نہیں۔ طاقتور کا احتساب ہوگا تو ملک ہمیشہ کیلئے بدل جائے گا۔مشرف نے این آراو دیکر دونوں جماعتوں کو طاقت دی اورانہوں نے ملک کو مقروض کیا۔دوست ممالک پیکج نہ دیتے تو ہم دیوالیہ ہو چکے ہوتے ۔جو قومیں خوشحال ہیں وہ کرپشن سے پاک ہیں،جو قومیں غریب ہیں وہاں نواز اور زرداری جیسے لوگ بیٹھے ہیں۔آصف زرداری نے دبئی کے 40 دورے کئے جبکہ نواز شریف نے لندن کے 20 دورے کئے جو نجی نوعیت کے تھے کیونکہ ان کے کاروبار اور جائیدادیں ملک سے باہر ہیں۔ میرا جینا مرناپاکستان میں ہے ، ملک سے باہر ایک روپیہ بھی نہیں رکھا ہے ، لوگ جانتے ہیں میں جو کر رہا ہوں وہ ملک کیلئے کر رہا ہوں اسلئے وہ میرے ساتھ کھڑے ہیں۔ سندھ میں گورنرراج لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ تاجروں کی مدد کے بغیر قرضوں کے جال سے جان نہیں چھڑا سکتے ۔تاجر کمیونٹی کے کچھ لوگ ہیں جو ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے ،اگر ایسے نہیں ہوگا تو ہماری انڈسٹری پر بوجھ بڑھ جائیگا اور انڈسٹری نیچے آتی جائیگی۔ ٹیکس اکٹھا نہیں ہوگا تو ہم نوٹ چھاپیں گے جس سے مہنگائی ہوتی جائیگی ، اسلئے ہماری کوشش ہے سارے لوگ ٹیکس میں اپناحصہ دیں۔ میری آپ سب سے اپیل ہے ٹیکس دیں ۔ اتنی بڑی آبادی تھوڑا تھوڑا ٹیکس بھی دیگی تو بہت زیادہ ٹیکس اکٹھا ہوجائیگا ۔ ہم ساڑھے پانچ ہزار ارب ٹیکس چھوڑ کر آٹھ ہزارارب ٹیکس بھی اکٹھا کرسکتے ہیں۔ہم نے اپنے خرچے کم کئے ہیں ۔پاک فوج نے پہلی دفعہ اپنے خرچے کم کئے ہیں۔ امریکہ جارہا ہوں کوشش ہوگی کم سے کم خرچہ ہو ۔ ہوٹل میں ٹھہرنے کی بجائے پاکستانی سفارتخانے میں رہوں گا۔قبل ازیں گورنر ہائوس کراچی میں تاجروں اور صنعتکاروں کے مختلف وفود سے ملاقاتوں میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہماری اولین ترجیح ملک سے غربت کا خاتمہ اور معاشی ترقی کے عمل کو تیز کرنا ہے جس میں تاجروں کی مدد چاہیئے ۔ کاروباری برادری پارٹنر بن کر حکومت کے ساتھ کام کرے ۔معاشی عمل کو تیز کرنے کیلئے تاجر اور صنعتکار حکومت کی مدد کریں۔حکومت بزنس کمیونٹی کیلئے آسانیاں پیدا کرنا چاہتی ہے ۔ اب پاکستان کی معیشت پرانے طریقہ کار کے تحت نہیں چلائی جا سکتی۔ ہماری اولین ترجیح غربت کا خاتمہ اور معاشی ترقی کے پہیے کو تیز کرنا ہے جس میں آپ کی مدد چاہیے ۔وفود نے اپنے متعلقہ سیکٹرز میں درپیش مسائل سے وزیر اعظم اور موجود حکومتی معاشی ٹیم کو آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے متعلقہ وزرااور چیئرمین ایف بی ار کو ہدایت دی کہ ان سیکٹرز کے مسائل کو جلد حل کیا جائے ۔وزیر اعظم نے کہا معیشت کی بحالی اور استحکام کیلئے تمام فریقوں کو ساتھ دینا ہوگا۔وزیراعظم نے کراچی میں ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا جاری منصوبوں کیلئے وفاق اپنا تعاون جاری رکھے گا۔تاجروں نے خرید و فروخت کیلئے شناختی کارڈ کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ کیا تاہم وزیراعظم نے شرط ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا اب کاروبار پرانے طریقے سے نہیں چلے گا، یہ زیادتی ہے 50 ہزار سے بڑی خریداری پر شناختی کارڈ نہ دیا جائے ۔وزیراعظم سے وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی)،کراچی چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری اور آٹو موٹو پارٹس ایسوسی ایشن کے وفد نے بھی ملاقات کی ۔ وفد نے ٹیکس نظام میں اصلاحات، مہنگائی پر کنٹرول، سمگلنگ کی روک تھام، کاروبار میں آسانی، سرمایہ کاری میں فروغ، روزگارکے مواقع بڑھانے اور محصولات میں اضافہ کے حوالے سے تجاویز پیش کیں۔وزیر اعظم سے ٹیکسٹائل، لیدر، ہوزری، ٹاول مینوفیکچرنگ سیکٹرز، ایگرو ، فوڈ، ماہی گیری، ادویات سیکٹرز، تعمیرات، سٹیل، سیمنٹ اور پینٹ انڈسٹری کے وفود نے بھی ملاقات کی۔وزیراعظم نے کہا ہمارا مقصد آپ کے مسائل کا حل ہے ۔ زراعت کے فروغ کیلئے قائم ٹاسک فورس ملک میں زرعی انقلاب لانے کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے ۔ ماہی گیری کے حوالے سے ہم نے چین کیساتھ معاہدہ کیا تاکہ جدید طریقوں کو بروئے کار لا کرملک میں ماہی گیری کی صنعت کو فروغ ملے ۔اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسمعیل، وزیر بحری امور علی زیدی، وزیر اقتصادی امورحماد اظہر، وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی، چیئرمین بورڈ اف انویسٹمنٹ زبیر حیدر گیلانی، گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر اور سفیر برائے سرمایہ کاری علی جہانگیر صدیقی موجودتھے ۔وزیراعظم عمران خان اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کے مابین ون آن ون ملاقات بھی ہوئی جس میں صوبے کی سیاسی صورتحال،امن و امان، ترقیاتی منصوبوں سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔گورنر سندھ نے تاجروں کے مسائل اور مطالبات کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا اور وفاق کے تعاون سے جاری ترقیاتی منصوبوں پر بھی بریفنگ دی ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کراچی کی تاجر برادری معیشت کا اہم حصہ ہے ،تاجر برادری کو ساتھ لے کر چلیں گے ، مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں گے ، معیشت کی بحالی اور استحکام کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ دینا ہوگا ۔وزیراعظم نے کراچی میں ترقیاتی منصوبے جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا جاری منصوبوں کیلئے وفاق مالی مدد جاری رکھے گا۔ بعد ازاں تاجروں اور صنعتکاروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملاقات کو مایوس کن اور بے سود قرار دیتے ہوئے کہا کسی بات پر اتفاق نہیں ہوا۔ وزیر اعظم مسائل حل کرنے کے بجائے احتساب کی باتیں کرتے رہے ۔ تاجررہنما جاوید بلوانی نے کہاوزیراعظم سے ملاقات ہوئی مگرکوئی نتیجہ برآمد ہوانہ وزیراعظم کی جانب سے تاجروں کی مشکلات کم کرنے کیلئے کوئی اعلان کیا گیا۔ تاجررہنمازبیر موتی والا نے کہاصنعتیں بند ہونے کی وجہ بجلی و گیس کے ٹیرف میں اضافہ ہے ۔تجویز دی ہے کہ ٹیرف کاتعین ایک سال کیلئے کیا جائے ،زیرو ریٹڈ سیکٹر کیلئے فیصلہ جلد ہونے کی امید ہے ۔ وزیراعظم کو کہاہے ہمارے معاملے کو ہمدردی کے ساتھ دیکھاجائے ۔وزیراعظم نے کہا انکی معاشی ٹیم کچھ لو کچھ دو کرے گی۔