مکرمی !یوں تو ساری جنگیںمفادات کی خاطر ہی لڑی جاتی ہیں۔مگر مختلف ممالک میں موجود ایک قسم کا گروہ جسے لوگ ’اشرافیہ‘ بھی کہتے ہیں، اپنے مفادات کی لڑائیاں لڑ رہے ہیں۔یہ گروہ ہر سطح پر متحرک ہوتے اور بہت با اثر لوگ ہوتے ہیں۔ جو ریاست کے مختلف معاملات پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔اس میں امرائ، جاگیردار، سیاستدان، طاقتور اعلیٰ عہدیدار،ہوتے ہیں۔پاکستان جہاں اندرونی و بیرونی محاذوں پر الجھا ہو ا ہے ،وہیں اس طبقے کے مفادات کی لڑائیوں کا بھی شکار ہے۔ذاتی مفادات کی لڑائیوں کو ہمیشہ آمریت ، جمہوریت ، غربت ، کرپشن، اور احتساب کی آڑ میں لڑا جاتا ہے۔ یہ ذاتی مفادات ہی ہوتے ہیں، جو وفاداریاں تبدیل کرواتے ہیں۔پارٹیاں بدلی جاتی ہیں ،مگر انکے مفادات نہیں بدلتے۔پاکستان آزادی سے لے کر آج تک ان کی مفاداتی لڑائیوں کو بھگت رہا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان معاشی لحاظ سے کمزور ہوا۔ (ذوالقرنین ہندل)