کراچی، اسلام آباد، لاہور (سٹاف رپورٹر، سپیشل رپورٹر، خصوصی نیوز رپورٹر، نمائندہ خصوصی سے ، نیوز ایجنسیاں) کراچی میں ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ کردیا گیا، ان کے قافلے میں موجود دو گاڑیوں پر یکے بعد دیگر فائرنگ کی گئی، خوش قسمتی سے ممتاز عالم دین محفوظ رہے ، ان کے 2 گارڈ جاں بحق اور ڈرائیور سمیت 2 افراد زخمی ہوگئے ، صدر ، وزیر اعظم سمیت تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور دیگر اہم شخصیات نے حملے کی شدید مذمت کی، شہید ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار فاروق اور نجی گارڈ صنوبر خان شامل ہیں، ڈرائیور حنیف عر ف سرفراز اور مولانا عامر شہاب زخمی ہوئے ، نیپا چورنگی پر دو گاڑیوں ٹویوٹا کرولا اور ہنڈا سوک پر موٹرسائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی، فائرنگ کا نشانہ بننے والی کالے رنگ کی سوک میں مولانا تقی عثمانی خود سوار تھے ، کار کا ڈرائیور دو گولیاں لگنے کے باوجود فائرنگ کے بعد فوراً گاڑی کو لیاقت نیشنل ہسپتال لے گیا، کرولا کار میں سوار ایک نجی گارڈ صنوبر خان جاں بحق اور ساتھ موجود مفتی عامر شہاب زخمی ہوئے ، پولیس کا کہنا ہے مفتی تقی عثمانی کی گاڑی میں پولیس گارڈ فاروق جاں بحق ہوا، مفتی تقی عثمانی کے بھتیجے سعود عثمانی نے بتایا گاڑی میں مفتی تقی عثمانی، ان کی اہلیہ اور پوتے پوتیاں بھی موجود تھے ، شیشے کے ٹکڑوں سے کچھ بچے معمولی زخمی ہیں، گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا یہ واقعہ پورا ٹارگٹڈ تھا اور وہ مفتی صاحب کو نشانہ بنانا چاہتے تھے ، اس واقعہ سے شبہ سرحد پار عناصر کی طرف جاتا ہے ، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے شہر کی سیکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت کردی ، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے کہا کراچی کے حوالے سے 500سے زائد تھریٹ الرٹس ہیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا مفتی تقی عثمانی کو طالبان کی جانب سے دھمکیاں تھیں،را ،افغانستان کے ادارے بھی ملوث ہوسکتے ہیں، ملزمان کی تعداد 6 تھی جو 3 موٹر سائیکلوں پر تھے ، 15 سے زائد گولیاں چلائی گئیں ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، چیئرمین پی پی بلاول، سابق صدر آصف زرداری، امیرجے یو آئی مولانا فضل الرحمن سمیت سیاسی رہنماؤں نے مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے ، وزیر اعظم آفس سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا مفتی تقی عثمانی عالم اسلام کا اثاثہ ہیں، صوبائی حکومتیں علمائے کرام کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں ، وفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے اپنے ٹویٹ میں کہا یہ پاکستان کے امن پر حملہ ہے ،شہباز شریف نے کہا ایک علمی شخصیت پر قاتلانہ حملہ لمحہ فکریہ اور ملک میں افراتفری پھیلانے کی سازش ہے ، آصف زرداری نے کہا شہر کا امن خراب کرنے والوں کو سختی سے کچل دیا جائے ، چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پرویزالٰہی نے مولانا زبیر عثمانی سے ٹیلی فون پر مفتی تقی عثمانی کی خیریت دریافت کی، مولانا فضل الرحمن نے کہا حکومت علماکرام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ، گہری سازش کے تحت علما کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا حملہ امن تباہ کرنے کی کارروائی ہے ، سراج الحق ، ، مفتی منیب الرحمن ، ، طاہر القادری، صاحبزاادہ زاہد محمود قاسمی ، مولانا عزیز الرحمن ثا نی ، طاہر اشرفی ،شیخ رشید نے بھی واقعہ کی شدید مذمت کی، چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایازنے کہا مفتی محمد تقی عثمانی امت کا سرمایہ ہیں اور ایسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں، سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے مفتی تقی عثمانی سے ملاقات کی ، پاک سرزمین پارٹی، مہاجرقومی موومنٹ، ا ہلسنّت والجماعت پاکستان کی جانب سے بھی واقعہ کی مذمت کی گئی۔