بھارتی فوج دنیاکی واحد بزدل فوج ہے کہ جس کے اہلکاربڑی تعداد میں اپنے ہاتھوں ہی اپنی زندگی کا خاتمہ کررہے ہیں۔ دوتازہ الگ الگ واقعات میں 3مارچ 2021بدھ کو سری نگر کے مضافات میںکھنموہ کے مقام پرواقع قابض بھارتی فوج کے ایک لیفٹیننٹ کرنل سدیپ بھگت سنگھ نے سروس رائفل سے خو د پر گو لیاں چلائیں۔ گولیوں کی آواز سن کر کیمپ میں سنسنی پھیل گئی جس کے ساتھ ہی کچھ فوجی اہلکار جائے مقام کی طرف دوڑ پڑے اور انہوں نے فوجی افسر کو خون میں لت پت پایااسے فوری طور اسپتال پہنچایا گیا لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ادھر پیرپنچال کے راجوری ضلع کے گردن علاقے میں واقع کیمپ میںایک بھارتی فوجی اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش بر آمدہوئی ہے۔مقامی پولیس نے فوجی کی لاش کو تحویل میں لیکر اس کی طبی جانچ شروع کی ہے۔لاش پر گولیوں کے کئی نشان تھے۔ بھارت کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2019میں بھارت میں ہر تین دن میں ایک فوجی اہلکار نے خود کشی کی جبکہ ایک اندازے کے مطابق گزشتہ دس برسوں کے دوران گیارہ سو سے زائد اہلکاروں نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے خود اپنی جان لے لی۔بھارت کے نائب وزیر دفاع شری پد نائک نے بھارتی لوک سبھامیں ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ2019میں بھارتی بحریہ، فضائیہ اور بری فوج میں خود کشی کے مجموعی طورپر 95کیسز ہوئے۔ بحریہ میں دو، فضائیہ میں بیس اور بری فوج میں خود کشی کے 73کیسز درج کیے گئے۔ بھارتی میڈیا میں شائع غیر سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 2010سے سن 2019کے درمیان 1110فوجی اہلکاروں نے خودکشیاں کیں۔ ان خودکشیوں پر گوکہ بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ خود کشی کے بیشتر واقعات کا سبب گھریلو مسائل ہیں اور بھارتی میڈیا اور سابق فوجی افسران اس تشویش ناک صورت حال کے لیے کمزور قیادت، سینئر افسران کا نازیبا رویہ، حقیقی ضرورت کے باوجود چھٹی منظور کرنے سے انکار جیسے اسباب قرار دیتے ہیں تاہم حقائق یہ ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل ذہنی دبائو کاسامناان خودکشیوں کی بنیادی وجہ ہے ۔ بھارتی فوج کے تھنک ٹینک یونائٹیڈ سروس انسٹی ٹیوشن آف انڈیا(USI)نے جنوری 2021 میں ایک رپورٹ شائع کی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ بھارتی آرمی کے نصف سے زائد اہلکار انتہائی شدید دبائو میں ہیں اور مسلح افواج میں خود کشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ تھنک ٹینک نے بعد میں اپنی یہ رپورٹ حذف کردی۔کیونکہ بھارتی فوج کے تھنک ٹینک یونائٹیڈ سروس انسٹی ٹیوشن آف انڈیا(USI)کے سینئر ریسرچ فیلو کرنل اے کے مور کی تیار کردہ اس رپورٹ کی اشاعت نے بھارت کے دفاعی حلقے میں طوفان برپا کردیا تھا۔ کرنل مور نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا بھارتی آرمی کے اہلکاروں کا طویل عرصے تک مشکل اورخوف کے ماحول میں رہنابھی ان میں ذہنی دباو پیدا کرنے کے عناصر میں سے ایک ہے۔ بھارتی آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے نے اپنی فوج کی خفت مٹانے کے لئے اس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا کہ یہ صرف 400 اہلکاروںکے کیسز پر مبنی ہے۔ بھارتی آرمی چیف کاکہنا تھا 400افراد کے نمونے کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ دبائو ہے یا نہیں ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہاکہ دبائو ہوسکتا ہے کیونکہ مجھ پر بھی دبائو رہتا ہے۔جبکہ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق کشمیری مجاہدین کے ہاتھوں مرنے والے فوجیوںکے مقابلے میں خود کشی کرنے والے فوجی اہلکاروں کی تعداد زیادہ ہے۔ادھرعالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا میں خودکشی کی سب سے زیادہ شرح بھارت میں ہے۔ بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی رپورٹ کے مطابق 2019میں مجموعی طورپر ایک لاکھ 39 ہزار 123افراد نے یعنی یومیہ اوسطاً 381 افراد نے خود کشی کی۔ خودکشی کی شرح میں 2018کے مقابلے میں 2019 کے دوران تین اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ ہوا۔ ایسی بزدل فوج کوجس میں ہرنئے دن کے ساتھ خودکشی کارحجان بڑھ رہاہے، کو(Global Firepower Ranking)اپنی رپورٹ میںبے شک دنیاکی چوتھی فوج قراردے لیکن اسکے مرض کاعلاج (Global Firepower Ranking) کے پاس نہیں۔ 17 نومبر 2017کوبرطانوی اخبار میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں بتایاگیاکہ ڈوکلام کے مقام پر چین اور بھارتی افواج کے درمیان سرحدی کشیدگی جاری ہے۔کشمیر میں بے گناہوں کی نسل کشی اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں کمیونسٹ و دیگر باغیوں سے لڑائی کے بعد بھارت کی فوج کے حوصلے پشت ہوگئے ہیں۔ لڑائی سے تنگ آکر ہر تیسرے دن کم از کم ایک فوجی خودکشی کررہاہے۔فوجیوں کی خودکشی کے باعث نفری میں کمی پیدا ہوگئی ہے۔ اخبارلکھتاہے کہ فوجیوں کامورال گرنے پر فوجی قیادت پریشان ہیاور بھارتی حکومت نے ملٹری انٹیلجنس کو ٹاسک دیا ہے کہ فوجیوں میں خودکشی کا رجحان رکوائے اور ان کی حوصلہ افزائی کرے لیکن مرض بڑھتاگیاجوں جوں دواکی۔