مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 8ماہ بعد کشمیریوں پر ایک اور وار کر دیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے لئے ڈومیسائل کا نیا قانون نافذ کر دیا ہے۔ جس کے تحت اب نہ صرف بھارتیوں کے لئے شہریت لینے کی راہ ہموار ہو گئی ہے بلکہ وہ جائیدادیں بھی خرید سکیں گے۔ 5اگست 2019ء کو مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370کا خاتمہ کر کے وادی کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی۔ آرٹیکل 370ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا تھا۔ جس کے تحت ریاست کا اپنا آئین تھا اور اسے خصوصی نیم خود مختاری حیثیت حاصل تھی۔ اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی ‘ مالیاتی‘ خارجہ امور کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت اور مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر جموں و کشمیر میں بھارتی قوانین کا نفاذ نہیں کیا جا سکتا تھا۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 360کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے۔ تاہم آرٹیکل 370کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی جبکہ آرٹیکل 35اے اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا تھا۔ اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا تھا۔ جبکہ 35اے کے تحت غیر کشمیری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی تھیں اور بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا تھا اور مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی تھی لیکن مودی سرکار نے اس قانون کو ختم کر کے مقبوضہ وادی میں زیادہ سے زیادہ ہندو بستیاںآباد کر کے وہاں کشمیریوں کو اقلیت میں بدلنے کا منصوبہ تشکیل دیا ہے۔ مودی سرکار نے پہلے مقبوضہ وادی کو خصوصی حیثیت دینے والے قانون ختم کیے اور 5اگست 2019ء سے لے کر اب تک وادی میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے اب 8ماہ بعد مقبوضہ وادی کے لئے ڈومیسائل کا نیا قانون نافذ کر دیا ہے۔ اس سے بھارتی شہری وہاں پر جائیدادیں خرید سکیں گے اور انہیں شہریت بھی ملے گی۔ مقبوضہ وادی پر بھارت 71برس سے قابض ہے ۔ بھارتی افواج کے کئی دستے وہاں پر مستقل بنیادیوں پر تعینات ہیں۔ ان کے خاندان وہاں پر مقیم ہیں۔ بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی میں شہریت کے لئے جو قواعد بنائے ہیں اس میں جو شخص پندرہ برس تک وادی میں مقیم رہا ہو یا پھر جس نے 7برس تک وہاں پر تعلیم حاصل کی ہو۔ دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات وہاں کے ادارے سے دیے ہوں وہ ڈومیسائل کا حقدار ہو گا۔ ایسا شخص سرکاری ملازمتوں کے ساتھ ساتھ غیر منقولہ جائیداد کا مالک بھی بن سکتا ہے۔ اس میں مرکزی حکومت کے اہلکار ‘ پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ کے اہلکار، سرکاری سیکٹر، بنکوں کے ملازمین‘ سنٹرل یونیورسٹیوں کے اہلکار اس کے علاوہ مرکزی تحقیقی اداروں کے وہ اہلکار جو دس برس وادی میں خدمات سرانجام دے چکے، ان اہلکاروں کے بچے بھی رہائشیوں کے زمرے میں آئیں گے۔ ایسے افراد کو وادی کا ڈومیسائل دینے کے لئے مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے متعلق 29قوانین منسوخ کر دیے ہیں جبکہ 109قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔ نئے قانون کے نفاذ سے سابق وزراء اعلیٰ کو مفت قیام گاہوں سمیت ملنے والی دیگر تمام مراعات ختم کر دی گئی ہیں۔ مودی سرکار نے کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ 8ماہ سے کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر رکھا ہے اب انہیں اپنی ہی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے۔ جو کشمیری محصورین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وبا پھیلنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں عالمی برادری کی توجہ زیادہ ہونی چاہیے۔ اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے سر توڑ کوششوں میں مصروف ہے جبکہ دوسری طرف مودی سرکار کشمیریوں کے خلاف اقدامات سے باز نہیں آ رہی۔ 5اگست 2019ء کے بعد سے کشمیر میں بھارتی اقدامات سلامتی کونسل اور پاک بھارت معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان پہلے بھی عالمی برادری کی توجہ مودی کے متشددانہ اقدامات کی جانب مبذول کروا چکا ہے۔اب ایک بار پھر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجوڑ رہا ہے کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے سے روکا جائے اس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے۔ اس سے خطے میں نہ ختم ہونے والی افراتفری پھیلے گی۔ لہٰذا اقوام متحدہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ مودی سرکار کو نہ صرف وادی سے کرفیو اٹھانے پر مجبور کرے بلکہ اسے حالیہ تبدیلی سے بھی روکے۔ دنیا بھر کے عوام چند دنوں کے لاک ڈائون سے تنگ آ چکے ہیں جبکہ کشمیری عوام آٹھ ماہ سے گھروں میں قید ہیںبلکہ وہ ’’مودی وائرس ’’کی زد میں ہیں۔ دنیا بھر کے عوام کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں تاکہ وہ بھی کھلی فضا میں سانس لے سکیں۔ آج دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث اموات کا سلسلہ جاری ہے لیکن کشمیریوں کی حالت زار سے سب بے خبر ہیں۔ اس لئے عالمی برادری کشمیر سے کرفیو ہٹانے کے لئے بھارت کو مجبور کرے تاکہ کشمیری عوام بھی کورونا وائرس سے بچائو کے اقدامات کر سکیں۔