سرینگر،نئی دہلی (نیوزایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں جموں وکشمیر سٹوڈنٹس اینڈ یوتھ فورم نے ’’ بھارت کشمیر چھوڑ دے ‘‘ مہم شروع کر دی۔ میڈیاسروس کے مطابق طلبہ فورم نے مختلف مقامات پر کشمیر چھوڑ دو اور آزادی کے حق میں نعروں پرمشتمل بینرز آویزاں کر دیئے ۔ کشمیریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ حق پر مبنی جدوجہد کیلئے متحدہ ہو جائیں اور جاری محاصرے کو ناکام بنا کر اپنی عزت و وقار کو محفوظ بنائیں۔ فورم کے کنوینر منظور بٹ نے سرینگر سے جاری بیان میں بھارتی فوجی محاصرے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ عالمی برادری کو نہتے کشمیریوں پر بھارتی فورسزکے مظالم کا سخت نوٹس لینا چاہئے ۔دریں اثنا جموں وکشمیر سوشل یوتھ فورم نے کشمیری طلبہ کی گرفتار یوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت انتقامی کارروائیوں کے ذریعے طلبہ کا مستقل تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔ فورم کے چیئرمین عمر عادل ڈار نے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت کو نہتے کشمیریوں کیخلاف جبر واستبداد کے ہتھکنڈے ترک کر کے تنازع کشمیر کے حل کی طرف آنا چاہئے ۔ ادھرفورم کے ضلع اسلا م کے غیر قانونی طور پر نظر بند صدر زبیر احمد میر پر جھوٹے مقدمے کی سرینگر کی عدالت میں سماعت ہوئی ۔ دریں اثنابھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فیس بک، وٹس ایپ ، ٹویٹر اور دیگر سماجی رابطوں کی سائٹوں تک رسائی کیلئے ورچول پرائیویٹ نیٹ ورک(وی پی این) استعمال کرنیوالوں کیخلاف بڑا کریک ڈائون شروع کر دیا۔ ادھرنئی دہلی میں بھارتی پارلیمنٹ سے محض دو کلو میٹر کی دوری پر واقع جنتر منتر میں مختلف سول سوسائٹی کی تنظیموں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کے دوران مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنیکا مطالبہ کیا۔مظاہرین نے ’’فری کشمیر‘‘ نعروں والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے ۔ علاوہ ازیں معروف امریکی مصنفہ ڈاکٹر نائلہ علی خان نے ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی جیلوں میں بند 200 کشمیریوں کو بھول نہیں سکتی۔انہوں نے مقید کشمیری نوجوانوں اور انکے اہلخانہ کی حالت زار پر اظہار افسوس کیا۔