مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران شہید کمانڈر برہان مظفر وانی کے جانشین ریاض نائیکو سمیت مزید 4کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا ہے۔ ریاض نائیکو کی شہادت کے بعد وادی بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ بھارت فالس فلیگ آپریشن کا بہانہ ڈھونڈ رہا ہے۔ عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔ برہان مظفر وانی ایک تعلیم یافتہ نوجوان تھا لیکن بھارتی ظلم و ستم نے اس کے دل میں بغاوت کا بیج بویا۔ برہان وانی نے اپنے بڑے بھائی خالد وانی پر ہندوستانی فوجیوں کے بے پناہ تشدد کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔15جولائی 2016ء کو بھارتی فوج نے اس کشمیری ہیرو کو شہید کیا تو مقبوضہ وادی میں آزادی کی تحریک میں نیا ولولہ پیدا ہوا۔ مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں نے اپنی جدوجہد آزادی کو تیز کیا اور بھارتی جارحیت کے خلاف نئی صف بندی کی گئی۔ برہان وانی کی شہادت کے بعد ریاض نائیکو نے بطور جانشین آزادی کے پرچم کو تھاما اور جدوجہد آزادی کے لئے نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ ریاض نائیکو نے بھی وانی کی طرح قابض فوج کے خلاف بھر پور جدوجہد کی لیکن بھارتی فوج نے ان نوجوانوں سے بات چیت کرنے کی بجائے انہیں بھی شہید کردیا۔ ریاض نائیکو کی جگہ لینے کے لئے اور کشمیری نوجوان تیار کھڑے ہیں لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا اس طرح بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو پائے گا۔ اگر ہم کشمیر کی 71سالہ تاریخ کا جائزہ لیں تو مقبول بٹ سے لے کر وانی تک کئی نامور کمانڈروں نے اپنی ماں جائی دھرتی کی حفاظت کے لئے جانیں قربان کی ہیں۔ اس کے علاوہ لاکھوں کشمیری مائوں بہنوں اور بیٹوں نے آزادی کی خاطر شہادت کا جام نوش کیا۔اس کے باوجود یہ قافلہ حریت رکا ہے نہ ہی جھکا۔ اب بھی مودی سرکار کو کشمیریوں کو دیوار سے لگانے کی بجائے ان سے بات چیت کرنی چاہیے۔ لیکن مودی سرکار آر ایس ایس کے نظریے کے فروغ کے لئے کمر بستہ ہے۔5اگست 2019ء کو مودی سرکار کے وادی میں اقدامات کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ بھارت کشمیریوں کو کسی طرح بھی چین و سکون سے رہنے نہیں دے گا۔ اس لئے کشمیریوں کو مسلح جدودجہد کے ذریعے ہی اپنی زمین کا تحفظ کرنا ہے۔ ریاض نائیکو کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں کشمیری عوام کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے ہیں جبکہ قابض فوج ایک بار پھر وحشیانہ تشدد اور پیلٹ گنوں کا استعمال کر رہی ہے۔ ان حالات میں عالمی برادری کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کے خلاف لڑ رہی ہے۔ مقبوضہ وادی میں کورونا کے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔15نئے کیسز کے ساتھ متاثرین کی تعداد 741ہو گئی ہے لیکن مودی سرکار نے کشمیریوں کو گھروں میں محصور کر رکھا ہے۔ انہیں علاج و معالجے کی سہولت دی جا رہی ہے نہ ہی کورونا سے بچائو کے لئے کوئی احتیاطی تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے ۔پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے بھی کہا کہ بھارت مظالم کر کے کشمیریوں کی آواز نہیں دبا سکتا، ہزاروں کشمیری، مرد، خواتین اور بچے بھارتی ظلم و ستم کے خلاف سڑکوں پر اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کر رہے ہیں، عالمی برادری جانتی ہے، کشمیری بھارتی تسلط کو مسترد کرچکے ہیں، بھارت سمجھ لے ظالمانہ کارروائیوں سے مظلوموں کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتاہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری کو ایک بار پھر مودی سرکار اور آر ایس ایس کی فاشسٹ پالیسیوں کی جانب متوجہ کیا ہے۔ مودی کی زہر آلود پالیسیوں کے باعث خطے کا امن شدید خطرات سے دوچار ہے۔ بھارت ان حالات میں بھی پاکستان کو نشانہ بنانے کے لئے فالس فلیگ آپریشن کا بہانہ تلاش کر رہا ہے۔ جبکہ خطے کے حالات پہلے ہی ٹھیک نہیں۔ رہی سہی کسر کورونا وائرس نے نکال دی ہے۔ ان حالات میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو آگے بڑھنا چاہیے تاکہ دو ایٹمی طاقتوں کو آمنے سامنے کھڑا ہونے سے روکا جا سکے۔ بھارت کی صورت حال یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے ہاتھوں بھارتی افسران اور فوجیوں کے جہنم واصل ہونے کے بعد بھارتی اعلیٰ افسران نے اپنے فوجیوں کی لاشیں تابوت کی بجائے گتے کے ڈبوں میں بھیجنا شروع کر دیں ہیں۔ جس کے باعث بھارتی فوجیوں کے اندر بددلی پھیلنا شروع ہو گئی ہے لیکن بھارت اس کے باوجود پاکستان کے ساتھ حالات خراب کرنے پر تلا ہوا ہے۔ بھارت ایک عرصے سے تسلسل کے ساتھ کنٹرول لائن پر چھیڑ چھاڑ میں مصروف ہے۔پاک فوج کے درجنوں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ بیسیوں شہریوں کی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ پاکستان نے زمینی حقائق سے آگاہی کے لئے عالمی مبصرین کو کنٹرول لائن کے دورے کی دعوت دی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین پہلے ہی کنٹرول لائن کا دورہ کر کے بھارتی مکروہ چہرے کو بے نقاب کر چکے ہیں ۔ اس کے باوجود بھارتی وزیر اعظم اور آرمی چیف کی گیدڑ بھبھکیاں روز کا معمول ہے۔ بھارت اپنی جنونیت کی بنا پر خطے کو ایک بار پھر غیر مستحکم کرنے پر تلا ہوا ہے لہٰذا عالمی برادری اس کا نوٹس لے تاکہ خطے کے حالات بہتر ہو سکیں ۔اس کے علاوہ مقبوضہ وادی میںکشمیریوں کی نسل کشی پر عالمی برادری کی خاموشی بھی سوالیہ ہے ۔