ایک امریکی جریدے نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کا پردہ چاک کرتے ہوئے رپورٹ دی ہے کہ مقبوضہ وادی میں موت کا رقص جاری ہے اور مریضوں کی ڈاکٹروں تک رسائی ناممکن ہو چکی ہے۔ درجنوں مریض مواصلاتی رابطے نہ ہونے کے باعث طبی امداد بروقت نہ ملنے پر موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔صورتحال یہ ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارت کی طرف سے لگائے گئے بدترین کرفیو کو دوماہ سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے اور وادی میں بدستور قحط کا سماں ہے لیکن اقوام عالم اس کے باوجود کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بدترین مظالم پر خاموش ہیں۔ کشمیری عوام اپنا نظام زندگی چلانے کے لئے ہر سہولت سے محروم ہو چکے ہیں۔ خصوصاً ڈاکٹروں اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث مریضوں کو انتہائی بدترین صورتحال کا سامنا ہے اور کئی معصوم جانیں طبی سہولتوں کے فقدان کے باعث ضائع ہو چکی ہیں۔ امریکی جریدے کی حالیہ رپورٹ سے واضح ہو گیا ہے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت نہیں بلکہ ہندو انتہا پسندوں اور قوم پرستوں پر مبنی ایک ایسا انسان دشمن سماج بن چکا ہے جسے مریضوں پر بھی رحم نہیں آتا۔ اگرچہ متعدد عالمی فورموں سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف عمومی رائے عامہ ہموارہوئی ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حالت زار پرخصوصی توجہ دے اور بھارت کا معاشی مقاطعہ کرکے اسے مجبور کرے کہ وہ مقبوضہ وادی سے ظالمانہ محاصرہ ختم کرکے کشمیریوں کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کا حق دینے کے ساتھ ساتھ حالیہ غیر آئینی اقدامات کے لئے راہ ہموار کرے۔