سرینگر (92 نیوزرپورٹ، نیوزایجنسیاں ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، کرفیو اور لاک ڈائون کودوہفتے مکمل ہوگئے ۔مظاہروں سے خوفزدہ قابض انتظامیہ نے کرفیو اور دیگر پابندیاں مزید سخت کردیں۔ نہتے مظاہرین پربھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک کشمیری نوجوان شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرفیو اور جگہ جگہ بھارتی فورسز کے ناکوں کے باوجود سرینگر اور دیگر علاقوں میں میں ہزاروں کشمیریوں نے بھارت مخالف مظاہرے کیے ۔ مظاہرین نے بھارت کیخلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے ۔ مظاہرین نے پلے کارڑز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ گو انڈیا گو بیک‘‘، ’’ہم کیا چاہتے آزادی ‘‘،’’کشمیریوں کی نسل کشی بند کرو‘‘جیسے نعرے درج تھے ۔مظاہرین اور بھارتی فورسزکے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔قابض بھارتی فوج نے مظاہرین پر فائرنگ، مرچوں والے بموں،پیلٹ گنز ، شیلنگ اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں ایوب نامی کشمیری نوجوان شہید جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے ۔ہسپتال کے اعلیٰ حکام نے 2 درجن سے زائد مظاہرین کے پیلٹ گن کے چھڑے لگنے سے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ سرینگر کے علاقے بمنہ میں بھارتی فوج نے گھروں کی تلاشی کے دوران شہریوں پر تشدد کیا اور گھروں میں توڑ پھوڑ بھی کی۔ بھارتی فورسز نے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر 6کشمیریوں کو حراست میں لے لیا۔ مظاہروں سے خوفزدہ قابض انتظامیہ نے کرفیو اور پابندیاں مزید سخت کردیں۔مقبوضہ وادی دنیا کا سب سے بڑا عقوبت خانہ بن چکی ہے ، لاکھوں کشمیری گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں ،بھارتی فوج نے پوری وادی کو خاص طور پر سرینگر کو فوجی چھائونی میں بدل ڈالا ،چارہزارکشمیری گرفتارکئے جا چکے ہیں ،جیلیں بھرجانے پر کئی زیرحراست افراد کو مقبوضہ کشمیرسے باہرکی جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے ۔لوگ بدستور قید و بند کا شکار اور معمولات زندگی پوری طرح معطل ہیں، پوری وادی میں مکمل مواصلاتی بلیک آئوٹ ہے ،مقبوضہ کشمیر کی تمام سیاسی و حریت قیادت بدستور گھروں میں نظر بند یا جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں ۔اشیائے خورونوش کی شدید قلت نے قحط جیسی صورتحال پیدا کر دی، بچوں کو خوراک میسرہے نہ مریضوں کو ادویات مل رہی ہیں ۔قابض انتظامیہ نے ٹی وی چینلز کی نشریات اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی سے معلومات تک رسائی بھی مسدود کردی ہے جبکہ 5اگست سے مقامی اخبارات کے آن لائن ایڈشن بھی اپ ڈیٹ نہیں ہوپارہے ہیں۔ سانبہ،کٹھوعہ، ادھمپور،ریاسی اور جموں اضلاع میں مختصر وقفے کے بعد موبائل اورانٹرنیٹ سروسز دوبارہ معطل کردی گئی ہیں۔ادھر شوپیاں کے آرمی کیمپ میں4کشمیریوں کو بدترین تشددکانشانہ بنایاگیا۔تشدد کے دوران مائیک کے ذریعے سپیکر پرنہتے کشمیریوں کی چیخوں کو پورے علاقے میں سنایاجاتارہا۔بھارتی فورسزکے اقدام سے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔کشمیری سماج کارکن شہلارشید کے مطابق سرینگرسمیت مقبوضہ وادی میں نقل و حرکت کی اجازت نہیں،مقامی اخبارات پربھی پابندی ہے ۔وادی میں اشیائے خورو نوش کی شدیدقلت پیدا ہو گئی ہے ۔شہلا رشید نے بھارتی بربریت بیان کرتے ہوئے لکھا کہ قابض فورسز رات کے اندھیرے میں گھروں میں داخل ہوتی ہیں،لڑکوں کو حراست میں لیتی ہیں، گھروں میں توڑ پھوڑ کرتی ہیں اور کھانے پینے کی اشیا کو بھی ضائع کردیتی ہیں۔ لوگوں کو گیس کی بندش کا بھی سامنا ہے ۔ وادی میں اشیائے خور و نوش کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے ،بچوں کو خوراک میسر ہے نہ بیماروں کیلئے ادویات۔ مقامی اخباروں پر بھی پابندی ہے ۔ مقامی پولیس کا امن وامان کی صورتحال پر کوئی کنٹرول نہیں۔ ان کو بے اختیار کر دیا گیا ۔ ہر شے پر پیراملٹری فورسز کا کنٹرول ہے ۔ سڈنی،نیویارک،تہران، سیول،ہملٹن ، ٹورنٹو (مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوز ایجنسیاں ) مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو اور پابندیوں کیخلاف مختلف ممالک میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے ۔ نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت کے سامنے مظاہرہ کیا گیا جس میں پاکستانیوں اور کشمیریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔آسٹریلیا کے شہروں سڈنی اور ڈارون میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی نے مودی سرکار کیخلاف احتجاج کیا۔مظاہرین نے کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں بھارتی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا ۔ فضا ’’مودی دہشت گرد‘‘ اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھی۔ ہیوسٹن میں سکھ برادری سڑکوں پر نکل آئی اور بھارتی قونصلیٹ کے باہر احتجاج کیا۔مظاہرین نے خالصتان کے حق میں نعرے لگائے ۔ احتجاج میں خواتین اور بچوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تہران میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے کشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور شدید نعرے بازی کی گئی ۔ مظاہرے میں سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ بھی شریک ہوئے ۔ٹورنٹو میں بھارتی قونصلیٹ میں پرچم کشائی کی تقریب کے موقع پر اونٹاریو پارلیمنٹ کے سامنے فرینڈز آف کشمیر کمیٹی کے زیر اہتمام بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں سکھوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔نیوزی لینڈمیں مقیم پاکستانیوں اورکشمیریوں نے کشمیرسے اظہاریکجہتی کیلئے ہملٹن میں مظاہرہ کیا۔نیوزی لینڈکے ارکان پارلیمنٹ جمی سٹرینج اورڈیوڈیینیٹ نے بھی مظاہرے میں شرکت کی۔رکن پارلیمنٹ جمی سٹرینج نے مسئلہ کشمیرکونیوزی لینڈکی پارلیمنٹ،وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔جرمنی کے شہر ہنوور میں کشمیر کی آزادی کیلئے نکالی گئی ریلی کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیر سیفران و انسداد منشیات شہریارخان آفریدی نے کہا کہ بھارتی شدت پسند وزیراعظم نریندر مودی ہٹلر کے نقش قدم پر چل رہا ہے ، پاکستان اقوام متحدہ کے دیگر فورمز پر بھی کشمیر کی صورتحال کو اٹھا ئیگا۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی ضمیر کیلئے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کو بڑے انسانی المیے سے بچانے کیلئے بڑی عالمی قوتوں کو دخل اندازی کرنا ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کشمیری بچے بھوک سے بلک رہے ہیں اور مریض دواؤں کے منتظر ہیں مگر انہیں کچھ نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اس صورتحال میں خاموش نہیں رہ سکتا۔ پاکستان امن کا جھنڈا لیکر عالمی ضمیر کو جھنجوڑنے کیلئے متحرک ہے ۔ ریلی میں جرمنی کے مختلف شہروں میں رہنے والے ہزاروں پاکستانیوں نے بھرپور شرکت کی۔مظفرآباد میں انٹرنیشنل فورم فارجسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے زیر اہتمام سنٹرل پریس کلب کے سامنے منقسم کشمیری خاندانوں کے سینکڑوں افراد نے احتجاجی دھرنادیا اور ریلی نکالی۔ بچوں، بچیوں اور خواتین نے منہ پر سیاہ پٹیاں باندھ کر دھرنے میں شرکت کی اور کچھ دیر خاموشی بھی اختیار کی۔دھرنے میں شریک خاندانوں نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پرمقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، کرفیو کے نفاذ، ناکہ بندیوں اور گرفتاریوں کیخلاف نعرے درج تھے ۔ ریلی سے خطاب میں مقررین نے اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور او آئی سی سے محصور کشمیری عوام کی زندگیاں بچانے کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت کو بچانے کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائیں کہ بھارت طاقت، فوجی جبر اور ظلم کے رواج کے ختم کرے ۔