بھارت کی جانب سے مسلسل کرفیو کے 21روز گزرنے اور مقامی آبادی کی مشکلات کو نظر انداز کرنے پر مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں نے بھر پور مزاحمت کی تیاری شروع کر دی ہے۔ سری نگر شہر میں بھارتی فوج کے خلاف بھر پور احتجاج کیا گیا جس کے بعد فوج کئی گھروں میں گھس گئی اور آنسو گیس کے شیل پھینک کر مکینوں کی زندگی کوخطرات سے دوچار کیا۔ گیس شیل کی وجہ سے ایک خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ دوسری طرف بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگرس کے رہنما راہول گاندھی کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے پہنچے تو ان کے وفد کو سری نگر میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر کے گورنر کا کہنا ہے کہ راہول گاندھی کشمیر میں سیاست کرنے آئے تھے اس لئے انہیں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال بگڑتی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی کوششوں سے ایک عشرہ قبل مقبوضہ کشمیر میں ان گروپوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی ہے جو تنازع کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستان اور کشمیر کے باشندے ایک ہیں۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی تشدد کے باعث شہید ہونے والا ہر نوجوان آج پاکستان کے پرچم میں دفنایا جاتا ہے۔ کشمیر میں جہاد کے حامی گروپ اپنے بین الاقوامی دوستوں کی یقین دہانی کے باعث مسلح جدوجہد کی بجائے بات چیت سے معاملہ حل ہونے کی امیدمیں خاموش رہے ہیں۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں فوجی دستوں کی تعداد بڑھانے‘ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرتے وقت کشمیریوں سے رائے نہ لینے اور اہل کشمیر پر متواتر بندوقیں تانے رکھنے کی وجہ سے بات چیت کے حامی کمزور ہونے لگے ہیں۔ اس کشیدہ اور ظالمانہ فضا میں ایک بار پھر کشمیر بزور بندوق آزاد کرانے کی سوچ تقویت پکڑ رہی ہے۔ دنیا کے ہر تنازع کا کوئی نہ کوئی حل ہوتا ہے۔ آزادی کے وقت بھارت نے اپنی فوجی برتری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسے علاقے پر قبضہ کیا جس کی آبادی پاکستان کے ساتھ الحاق کی حامی تھی۔ بھارت کی سیاسی قیادت نے کشمیر کے بعض ناعاقبت اندیش رہنمائوں کو ساتھ ملا کر سوا کروڑ کشمیریوں کا مستقبل تباہ کر دیا۔ آج کشمیر میں کوئی ایک سیاست دان اور سماجی رہنما بھارت کا حامی نہیں۔ کشمیر کے ہر گھر میں بھارتی بربریت کے نشان ہیں۔ کسی کا بیٹا فوج کے ہاتھوں مارا گیا‘ کسی کا شوہر لاپتہ ہے‘ کسی کی بیٹی لٹ گئی اور کسی کی ماں اپنی اجڑی گود لئے بیٹھی ہے۔ بوڑھے باپ اپنے جوان بیٹوں کو تلاش کرنے گھر سے نکلتے ہیں اور اپنی ہڈیاں تڑوا کر گھر آتے ہیں۔ چھوٹی چھوٹی بچیاں پیلٹ گن کے چھروں سے بینائی کھو رہی ہیں۔ بھارتی فوج کو وادی میں چونکہ مسلح مزاحمت کا سامنا نہیں اس لئے وہ نڈر ہوکر کشمیری باشندوں پر ظلم کر رہی ہے۔ دو روز پہلے ایک غیر ملکی خاتون رپورٹر نے سری نگر ایئر پورت جاتے ہوئے اپنے کیمرے سے ویڈیو بنائی۔ اس ویڈیو میں جا بجا سڑکوں پر خون کے نشان ہیں۔ بھارتی حکومت نے تاریخ میں پہلی بار اتنے دن سے مسلسل مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو باقی علاقوں سے کاٹ دیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیرکا سارا مواصلاتی نظام منقطع ہے۔ لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ نہیں جا سکتے۔ کشمیر کا ہر قابل ذکر رہنما حراست میں لے لیا گیا ہے۔ بھارت کے ان اقدامات سے مذاکرات کی بات کرنے والوں کا موقف کمزور ہوا ہے۔ جن گھروں سے آئے دن لاشیں اٹھ رہی ہیں ان کو یہ سمجھانا بہت مشکل ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کی مداخلت تک صبر کا مظاہرہ کریں۔ آج کشمیری باشندے اس جابرانہ ماحول کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ کشمیر کے طول و ارض میں ان رہنمائوں کو یاد کیا جا رہا ہے جنہوں نے بھارتی تسلط کے خاتمہ کے لئے مسلح مزاحمت کی اور اپنی جان قربان کر دی۔ سکھوں‘ ڈوگرہ اور پھربھارتی تسلط سے نجات کے لئے کشمیریوں کو لڑتے ہوئے صدیاں ہو گئی ہیں۔ ان کی کئی نسلیں آزادی کی تحریک میں جان دیتی آئی ہیں۔ جان‘ مال اور آبرو کو خطرہ ہو تو انسان کوقدرتی طور پر اپنے دفاع کا حق مل جاتا ہے۔ بعض ماہرین کی رائے میں بھارت نے جس طرح کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے اور ان پر جبر مسلط کر رکھا ہے اس صورت حال میں کشمیری باشندوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی علاقے سے اسلحہ‘ تربیت اور مالی وسائل حاصل کر کے بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیں۔ مقامی قوانین دراصل بین الاقوامی قوانین کا عکس ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ متعدد بار مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ جینو سائیڈ واچ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھارتی فوج کشمیریوں کی نسل کشی کا ارتکاب کررہی ہے جس پر اقوام متحدہ کو مداخلت کی سفارش کی گئی ہے۔ جنگ سے تنازعات کا فقط وقتی حل نکلتا ہے۔ جنگ کے خاتمہ پر کئی نئے تنازعات جنم لے چکے ہوتے ہیں۔ بھارتی اقدامات سے تنازع کشمیر کے پرامن حل کی امید ٹوٹ رہی ہے۔ کشمیر میں یہ سوچ فروغ پا رہی ہے کہ آزادی کے لئے کشمیریوں کو بھر پور مزاحمت کرنا ہو گی۔ کشمیری نوجوان اگر ہتھیار اٹھا لیتے ہیں تو بھارت کے ہاتھ سے صرف کشمیر نہیں جائے گا بلکہ پنجاب کے کچھ سٹریٹجک اہمیت کے حامل علاقوں سمیت وہ بہت کچھ کھو سکتا ہے۔عالمی برادری کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر صرف بیانات تک محدود رہی تو وہ مرحلہ آیا چاہتاہے جب مقبوضہ کشمیر میں مزاحمت کی تحریک بھارت کو کشمیرسے دھکیل دے گی۔