سرینگر ،اسلام آباد(92 نیوزرپورٹ،این این آئی،کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں گذشتہ روز سرینگر کے علاقے رام باغ میں جعلی مقابلے میں 3 کشمیریوں کی شہادت کے خلاف مکمل ہڑتال کی گئی ۔سینکڑوں لوگوں نے پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گھروں سے نکل کر شہیدنوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ جس کے بعد سوگواروں نے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف احتجاج کیا۔ بھارتی پولیس نے سوگواران پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ لواحقین کی جانب سے بھارت سے آزادی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے ۔ سرینگراوردیگرعلاقوں میں موبائل اورانٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ۔دو رروزہ ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپرنظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے دی۔ تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت انتہائی کم رہی۔ ایک ماں کا کہنا تھا یہ کب تک چلے گا، کیا ہم بچے شہید ہونے کیلئے پالیں، ہماری کوئی نہیں سن رہا، ایک ماں کانپتے ہاتھوں سے اپنے بیٹے کا شناختی کارڈ دکھاتی رہی۔حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ نے بے گناہ شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبا نہیں سکتے اوروہ جدوجہد آزادی کو اسکے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے ۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے سروں پر لاٹھی یا بندوق رکھ کر مقبوضہ کشمیر پر اپنا غیر قانونی تسلط جاری نہیں رکھ سکتی۔دریں اثنامقبوضہ کشمیر میں 1989سے ابتک 2300سے زائد خواتین کوشہید،11ہزارسے زائد کی بے حرمتی کی گئی ۔بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے متعدد مقامات پر چھاپے مارے ہیں اور تلاشیاں لی گئی ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتیہ جنتاپارٹی کے تنظیمی جنرل سیکرٹری اشوک کول نے دعویٰ کیاہے کہ مقبوضہ کشمیر کاریاستی درجہ عنقریب کسی بھی وقت بحال کیا جائے گا۔