سرینگر،نئی دہلی،واشنگٹن، لندن (نیٹ نیوز ، نیوزایجنسیاں )مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں کے خاتمے کیلئے امریکی ایوان نمائندگان میں پیش بل پر کانگریس اور بی جے پی میں لفظی گولہ باری ہو گئی۔ کانگریس رہنما ششی تھرور نے پرمیلا جے پال کے اس اقدام کی تعریف کی۔ اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا امریکی نمائندوں کی کاوشیں قابل ستائش جبکہ ہم پارلیمنٹ میں کشمیرکے موضوع پر بات کرنے میں بھی ناکام رہے ۔ شرم کرو! بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ شوبھا کرندلاجے اور تیجسوی سوریہ نے تھرور کو اس اقدام کو قابل تعریف قراردینے پر تنقید کانشانہ بنایا اور کہاہندوستان کے داخلی معاملات میں امریکی مداخلت کی تعریف کرنے پر آپ کو شرم کرنی چاہئے ۔لیکن کانگریس نے ہندوستان کے اندرونی معاملات پر سیاست کرنے اور ملک کو بدنام کرنے کا کوئی موقع کبھی نہیں گنوایا۔ جواب میں ششی تھرور نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ان کی ٹویٹ کو جان بوجھ کر غلط انداز میں پڑھ رہے ہیں۔شرمناک بات یہ ہے کہ ہماری پارلیمنٹ اس مسئلے کو اٹھانے میں کس طرح ناکام رہی ہے جبکہ غیر ملکی مقننہ نے اسے اٹھایا ہے ۔قابل تعریف بات یہ ہے کہ امریکی کانگریس ان امور پر تبادلہ خیال کرسکتی ہے جو ہمارے اپنے اراکین پارلیمنٹ نہیں کرسکتے ۔قبل ازیں امریکی ایوان نمائندگان میں بل پیش کیا گیا جس میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کی بندش اور بڑے پیمانے پر نظربندیاں ختم کرے اور لوگوں کی مذہبی آزادی کا تحفظ کرے ۔ڈیمو کریٹک پارٹی کی بھارتی نژاد رکن پرمیلاجے پال اورریپبلکن پارٹی کے سٹیو واٹکنز کی طرف سے پیش کئے گئے بل میں بھارت سے کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیرمیں مواصلاتی بندش ختم کی جائے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند کیا جائے ۔بل میں شہریوں کی مذہبی آزادی کا احترام کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی مبصرین اور صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی فراہم کرے ۔دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو بھی مسلسل126ویں روز بھی فوجی محاصرہ اوردیگر پابندیا ں بدستور جاری رہیں جس کی وجہ سے وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں خوف و دہشت کا ماحول اور غیر یقینی صورتحال برقرار ہے ۔گزشتہ چار ماہ سے زائد عرصے سے انٹرنیٹ ، پری پیڈ موبائل اور ایس ایم ایس سروسز بدستور معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق 5اگست کو خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی سب سے زیادہ تعداد تعینات ہے ۔رپورٹ میں حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ رواں سال میں تعینات بھارتی فورسز کی تعداد 1990ء کی دہائی سے بھی زیادہ ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں کل انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر یوم سیاہ منایا جائے گاتاکہ عالمی برادری کی توجہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحا ل کی طرف مبذول کرائی جاسکے ۔ امیر محمد شمسی کی قیادت میں جموں کے مسلمان رہنمائوں پر مشتمل وفد جموں خطے کے اہم شہروں کے دورے کے دوران کٹھوعہ پہنچا۔ کٹھوعہ پہنچنے پر جموں وکشمیر یونائیٹڈپیس موومنٹ کے رہنما اورسابق کٹھ پتلی وزیر بابو سنگھ نے وفد کا استقبال کیا۔ بابو سنگھ نے کہا کشمیر متنازع علاقہ ہے اور بی جے پی حکومت کے حالیہ اقدامات پورے بھارت میں فرقہ وارانہ رجحانات اور بدامنی میں اضافے کا سبب بنے ہیں۔سرینگر کی عدالت نے حریت رہنمائوں پروفیسر عبدالغنی بٹ، جاوید احمد میرودیگر کیخلاف 21سال پرانے جھوٹے مقدمے کی سماعت 12دسمبر تک ملتوی کردی ۔ عدالت نے استغاثہ کو ہدایت کی کہ وہ گواہوں اور سید علی گیلانی اور یاسین ملک و دیگرتمام ملزموں کو پیش کرے ۔علاوہ ازیں آرگنائزیشن آف کشمیر کولیشن نے لندن میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے سلسلے میں ایک سمینارکا اہتمام کیا جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو اجاگر کیا گیا۔ آرگنائزیش آف کشمیر کولیشن کے ایگزیکٹو رکن بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ تنازع کشمیر کے حوالے سے بامقصد پالیسی اختیار کرے ۔ قونصلر راجہ اسلم ، نیشنزود آئوٹ سٹیٹس کے ایگزیکٹو بورڈ کے چیئرمین گراہم ولیم سن اور دیگر نے کہا 5اگست کے بھارتی اقدامات کا مقصد کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے ۔ سیمینار سے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے برطانیہ و یورپ کے صدر ایوب راٹھور، گلوبل وژن 2000 کے منیجنگ ڈائریکٹر معین یاسین اور کشمیر یوتھ اسمبلی کے چیئرمین زیبر اعوان نے بھی خطاب کیا۔