سرینگر(نیوزایجنسیاں )مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 80ویں رو ز بھی معمولات زندگی بری طرح مفلوج رہے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل سروسز تاحال معطل ہیں اور لوگ اپنے پیاروں سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں ۔ بانیہال تا بارہمولہ ریل سروس بھی مسلسل معطل ہے ۔ دکانیں اور کاروباری مراکز صبح اور شام کے وقت چند گھنٹوں کیلئے کھولے جاتے ہیں تاکہ لو گ ضرورت کی اشیا خرید سکیں ۔ تعلیمی ادارے اوردفاتر اگرچہ کھلے ہیں تاہم ویرانی کا منظر پیش کرر ہے ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے ۔ بھارتی پولیس نے کشتواڑ میں محاصرے اورتلاشی کی کارروائی کے دوران متعددنوجوانوں کوگرفتا رکرلیا۔ ادھر ڈوڈہ ،راجوری ، رام بن ، شوپیان ، پلوامہ ، اسلام آباد ، کولگام ، گاندربل ،کپواڑہ ، اور بارہمولہ اضلاع میں گزشتہ تین ہفتے سے بھارتی فوج کا آپریشن جاری ہے ۔بھارتی وزارت داخلہ نے مقبوضہ کشمیر میں ہائی ویز اوردیگرسڑکوں پر فوجی قافلوں کی نقل وحرکت کے دوران سول ٹریفک پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے آزادی پسند قیادت کیخلاف گورنر ستیہ پال ملک کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گورنر کے بیان کا مقصدمزاحمتی رہنمائوں کو بدنام کرنا اور لوگوں اور حریت رہنمائوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنا ہے ۔ سرینگر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ کشمیری عوام گورنر کے بیان کے پیچھے کارفرما مذموم مقاصد سے اچھی طرح سے واقف ہیں اور وہ اس طر ح کے بے بنیاد بیانات پر کان نہیں دھرتے ۔حریت رہنمائوں کے پاس چھپانے کیلئے کچھ نہیں ۔ کشمیری عوام انکی قربانیوں اور تحریک آزاد ی میں ان کے کردار سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ادھر بھارتی عدالت نے دہشتگردی فنڈنگ کیس میں حریت رہنما ئوں یاسین ملک، آسیہ اندرابی، مسرت عالم و دیگر کیخلاف قومی تفتیشی ایجنسی( این آئی اے ) کی چارج شیٹ قبول کر لی ہے ۔ چارج شیٹ میں سابق رکن اسمبلی راشد انجنیئر کو بھی نامزد کیا گیا ہے ۔ نئی دلی کی عدالت نے این آئی اے کو ہدایت کی کہ وہ ملزموں کو چارج شیٹ فراہم کرے اور ان کی عدالتی تحویل میں اگلی تاریخ سماعت 17 نومبر تک توسیع کردی ہے ۔