سری نگر(کے پی آئی) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں16اگست سے مذہبی مقامات کھولنے کا اعلان کیا ہے تاہم مساجد میں باجماعت نمازوں کی ادائیگی اورتلاوت پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔ سری نگر میں پولیس پارٹی پر حملے میں دو بھارتی پولیس اہلکار اشفا ق اور فیاض ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا، سال 2000سے اب تک مقبوضہ کشمیرمیں 3462سیکورٹی اہلکار ہلاک کئے گئے ہیں،پولیس نے پورے علاقے کا محاصرہ کر کے تلاشی کی کارروائی شروع کر دی ہے ۔دریں اثنا بڈگام میں ا یک اور بھارتی فوجی نے خودکشی کرلی لانس نائک اوم پرکاش نے پنی سروس رائفل سے خود کو گولی مار کر خودکشی کی ،مسلسل لاک ڈائون سے کشمیریوں کی بڑی تعدا د بیروزگار ہوگئی۔ اشرف صحرائی کے اہل خانہ کو جیل میں ان سے ملنے کی اجازت نہ مل سکی ،کورونا سے 14ہلاک ہوگئے۔ ،تحریک حریت نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو رکوانے کیلئے اقدامات کریں۔مقبوضہ کشمیر کے سرکاری محکمے و قف بورڈ نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ 16اگست سے مذہبی مقامات کھولے جائیں گے تاہم باجماعت نمازوں کی ادائیگی کی اجازت نہیں ہوگی ، 60سال سے زیادہ عمر کے لوگ10 برس سے کم عمر کے بچے اور حاملہ خواتین گھروں میں ہی رہیں،مساجد درگاہوں میں کجھور ،شیرینی ،تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ عرق گلاب چھڑکنے سے اجتناب کیا جائے ،مذہبی مقامات پر حاضری دینے والے کسی بھی چیز یعنی دیوار ،کتابوں قرآن کریم اور دیگر کتابوں کو نہ چھوئیں ۔کشمیرچیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹر ی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل لاک ڈائون سے کشمیریوں کو روزگار کمانے سے محروم رکھا جارہا ہے ۔13ماہ سے جاری لاک ڈاون کی وجہ سے کاروبار اوراقتصادیات تباہ ہوچکے ہیں ۔ ممبئی کی آبادی سرینگر سے چھ گنا زیادہ ہونے کے باوجود وہاں لاک ڈائون کو 3اگست کوکھولا گیا اور تمام دکانوں کو کام کرنے کی اجازت دی گئیں مگر کشمیریوں کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔