سرینگر،جموں، نئی دہلی(این این آئی، نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیرمیں جموں کے ضلع ڈوڈ ہ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونیوالے نوجوان ہارون عباس وانی کی نماز جنازہ میں قابض انتظامیہ کی پابندیوں کے باوجود ہزاروں افراد نے شرکت کی۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے ہارون عباس کو گندنہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا تھا۔ قابض انتظامیہ نے لوگوں کو نماز جنازہ میں شرکت سے روکنے کیلئے سخت پابندیاں نافذ کر رکھی تھیں،فورسز کی بھاری نفری تعینات تھی لیکن لوگ پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے نماز جنازہ میں شریک ہوئے ۔ لوگوں نے آزاد ی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کیخلاف فلک شگاف نعرے لگائے ۔ مقررین نے جنازے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے تحریک آزادی کو جاری رکھنے کے عزم کو دوہرایا اور بھارت پر زور دیا کہ وہ ہٹ دھرمی ترک کر کے تنازع کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرے ۔علاوہ ازیں مسلسل پانچ ماہ سے جاری بھارتی فوجی محاصرے کے باعث کشمیری بے انتہا مشکلات کا شکار ہیں، سخت سردی، ایندھن کی قلت اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے ۔ادھر سرینگر پولیس نے یوم جمہوریہ سے قبل بڑے حملے کا منصوبہ ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جیش محمد کے پانچ عسکریت پسندوں کو حراست میں لیا گیا ہے ، جن کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد، واکی ٹاکی سیٹ اور ایک خودکش جیکٹ بھی برآمد ہوئی ہے ۔قابض انتظامیہ نے تقریباً چھ ماہ کی نظربندی کے بعد پانچ سیاسی رہنماؤں کو رہا کر دیا ہے ۔