اسلام آباد،سرینگر(وقائع نگار خصوصی،کے پی آئی، این این آئی)مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد نافذ لاک ڈاؤن کو 10 ماہ مکمل ہو گئے ، اس عرصے میں بھارتی فورسز نے ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں 4 خواتین سمیت 142 شہریوں کو شہید کیا۔ پاکستان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ دس ماہ کے دوران قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کے ہر حق کی خلاف ورزی کی، اقوام کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دس ماہ کے دوران بھارتی فورسز جانب سے مظاہرین پر غیر انسانی تشدد اور تلاشی اور چھاپے کی کارروائیوں میں 1300 افراد شدید زخمی ہوئے جبکہ ایک ہزار گھروں کوشدید نقصان پہنچایا گیا۔لاک ڈاؤن کے باعث مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہ ہو کر رہ گئی ہے جبکہ ہزاروں افراد فاقوں پر مجبور ہیں۔ بھارت نے انٹرنیٹ اور موبائل سروسز معطل کر رکھی ہیں، وادی میں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے ، کورونا کے مریض سامنے آنے کے بعد صورتحال مزید گھمبیر ہو گئی ہے ، ہسپتالوں میں سہولیات کا شدید فقدان ہے جسکے باعث لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، گزشتہ روز بھی ایک ہی دن میں کورونا کے 285 مریض سامنے آئے ہیں۔مسلسل جاری لاک ڈاؤن کے باعث لوگ ذہنی امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث ہیں،بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار بچے ہو رہے ہیں، 5 اگست کے بعد 13ہزار لڑکوں کو گرفتار کر کے پکڑ کر تھانوں اور کیمپوں میں رکھا گیا ہے ۔ دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دس ماہ کے دوران قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کے ہر حق کی خلاف ورزی کی،کورونا وبا کے باوجود بھارت مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنے میں مصروف رہا۔بھارت میں اقلیتوں پر ظلم وستم بے جے پی اور آر ایس ایس سے متاثر انتہاپسند ہندوتوا ذہنیت کا نتیجہ ہے ۔بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ وہ سات دہائیوں سے کشمیریوں کو محکوم بنانے میں ناکام رہا اور آئندہ بھی اپنے عزائم میں ناکام ہوگا۔اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے ۔