سرینگر،نئی دہلی(نیوزایجنسیاں) بھارت کی مختلف ریاستوں اورجموں میں ہندو انتہا پسندوں کے کشمیری مسلمانوں پر حملوں کیخلاف مقبوضہ کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی گئی۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق گزشتہ روزسرینگر اور دیگر ضلعی ہیڈکوارٹرز میں دکانیں اور کاروباری مراکز بند جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہی۔ ہڑتال کی کال کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینو فیکچررز فورم ، کشمیر اکنامک الائنس اوروادی کشمیر کی دیگر تاجر تنظیموں نے دی تھی جبکہ کشمیر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے کال کی حمایت کی ہے ۔ قابض انتظامیہ نے مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر اور دیگر علاقوں میں سخت پابندیاں نافذ کر دیں ۔دریں اثنا پلوامہ حملہ پر بھارت نے کشمیری حریت رہنماؤں کو دی گئی سکیورٹی واپس لے لی ۔ بھارتی وزارت داخلہ نے حریت رہنماؤں کی سکیورٹی واپس لینے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق حریت رہنماؤں میرواعظ عمرفاروق، عبدالغنی بھٹ، بلال لون، ہاشم قریشی اورشبیرشاہ کودی گئی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہے اوران رہنماؤں کو مہیاکی گئی سرکاری سہولتیں بھی فوراً واپس لینے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ بھارتی حکومت کی طرف سے یہ اقدام پلوامہ حملے کے بعد اٹھایا گیا ہے ۔ سکیورٹی اور گاڑیوں کی واپسی سے متعلق آل پارٹیز حریت کانفرنس (میر واعظ) کے ترجمان نے کہا کہ قیادت کو کبھی بھی کٹھ پتلی انتظامیہ کی سکیورٹی کی ضرورت نہیں رہی۔ حریت رہنما کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں ملنے والی سکیورٹی اور گاڑیاں واپس لے لی جائیں۔ دوسری طرف بھارتی ریاستوں اور جموں میں ہندوانتہا پسندوں کی جانب سے مسلمان کشمیریوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ۔ کشمیریوں کی املاک، گاڑیوں اور کاروبار کو نذر آتش کیا جا رہا ہے ۔ جموں میں مسلسل تیسرے روز بھی حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے جنوبی ضلع پلوامہ میں بیگناہ کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری کا سلسلہ تیز کر دیا ہے ۔ راہمو، اونتی پورہ ، کاکہ پورہ اور دیگر علاقوں میں چھاپے ما کر مزید سولہ نوجوانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ جمعرات کو ضلع کے لیتھ پورہ میں دھماکے کے بعد سے اب تک بیسیوں نوجوانوں کو گرفتار کر کے عقوبت خانوں میں پہنچا دیا گیا ہے بلکہ چھپوں کے دوران لوگوں کو مار پیٹ کا بھی نشانہ بنایاجارہاہے ۔ بھارتی فورسز کی پکڑ دھکڑ سے بچے کیلئے علاقہ کے نوجوان روپوش ہونے پر مجبور ہیں۔ قابض فورسز کے اہلکاروں گھروں پر چھاپوں کے دوران قیمتی گھریلو اشیا ء اور گاڑیوں کی بھی توڑ پھوڑ کرتے ہیں۔جموں کے علاقہ بھٹنڈا میں 2000سے زائد مسلمانوں نے ہندوانتہا پسندوں کے حملوں سے بچنے کیلئے مکہ مسجد میں پناہ لے رکھی ہے جبکہ حملوں سے بچنے کیلئے مزید لوگ آرہے ہیں ۔