قابض بھارتی فورسز کشمیری قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے پر تلی ہوئی ہیں اور اس مقصد کیلئے نوجوانوں کو چن چن کر ابدی نیند سلانے کا عمل جاری ہے۔ اس صورتحال نے کشمیر کے حالات کو دھماکہ خیز اورخوفناک بنایا ہے اور لوگوں کے غم و غصے میں اضافہ ہورہا ہے جن کی آواز کہیں پر بھی سنی نہیں جارہی ہے۔ کشمیریوں کا قتل عام فورسز کا مشغلہ بن چکا ہے بلکہ بھارت کی کشمیر پالیسی کا جزو بن چکا ہے اور دلی کو کشمیریوں کی نسل کشی کے سوا اس سیاسی مسئلہ کا اور کوئی حل نظر نہیں آتا ۔کشمیرکی نوجوان نسل کو دانستہ طور پر نشانہ بنا کر خوف و دہشت اور سناٹے کی فضا قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ کشمیری قوم کو اپنے بر حق مطالبہ آزادی سے دستبردار ہونے کے لئے مجبور کیا جا سکے۔ بھارت کشمیر میں ظلم و استبداد کی تمام حدیں پار کرچکاہے ۔ افسوس کا مقام ہے کہ عالمی برادری ان ریکارڈ توڑ مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ اس خونین کھیل کو روکنے کے لئے کوشش نہیں کی جاری ہے۔ 23نومبرجمعہ کی شب قابض بھارتی فوج کی3 آر آر ،پولیس کے اسپیشل گروپ و سی آر پی اہلکاروں نے بجبہاڑہ شالہ گول سٹھکی پورہ گائوں کو دوران شب محاصرہ میں لیا۔ رات کے اندھیرے میں قابض فوج گائوں میں خون کی ہولی کھیلتی رہی ۔ صبح جب قابض فوج اپنے کیمپوں میں واپس چلی گئی توپتہ چلاکہ رات بھر 6 نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا شہیدنوجوانوںکی شناخت آزاد احمد ملک ساکن عید گاہ محلہ آرونی بجبہاڑہ ، انیس شفیع بٹ ولد محمد شفیع ساکن تکیہ مقصود شاہ واگہامہ بجبہاڑہ ، باسط احمد میرولد اشتیاق احمد میرساکن پوشوارہ کھنہ بل اننت ناگ ، عاطف نذیر نجار ساکن واگہامہ اسلام آباد،فردوس احمد میر ولد محمد یوسف میرساکن مژھ پونہ پلوامہ اور شاہد احمد ولد بشیر احمد ساکن کاونی اونتی پورہ کے بطور ہوئی ۔اس سانحے کے محض 42گھنٹے بعدکشمیرکے جنوبی علاقے کے ہی ضلع شوپیاں کے بٹہ گنڈکاپرن گائوںمیں قابض بھارتی فوج کے سفاکانہ آپریشن کے دوران 6مقامی نوجوان شہیدکردیئے گئے ۔اس دوران مظاہرین پرقابض فورسزکی پیلٹ فائرنگ ،ٹیرگیس شیلنگ اورراست فائرنگ کے نتیجے میں لگ بھگ2درجن شہری زخمی ہوگئے ،جن میں سے دسویں جماعت میں زیرتعلیم ایک نوعمرطالب علم زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑگیاجبکہ پانچ سالہ بچی سمیت نصف درجن شدید زخمیوں کوسری نگرکے مختلف ہسپتالوںمیںمنتقل کیاگیا۔ سری نگرسے پچیس کلومیٹردورپانپورکے مضافاتی علاقہ کھریومیں بھی ایک نوجوان کو شہید کر دیا گیا۔ ضلع شوپیاں بٹہ گنڈکاپرن گائوںکاقتل عام قابض بھارتی فوج کی34آرآر،سی آرپی ایف کے قاتل اہلکاروں نے ہفتے کی رات کے تقریباً ڈیڑھ بجے محاصرے میں کیا۔ رات کے وقت جب لوگ اپنے گھروں میں سوئے ہوئے تھے کہ گولیوں کی تڑتڑاہٹ اور سماعت شکن دھماکوں کے نتیجے میں مقامی آبادی میں خوف و دہشت کی لہردوڑگئی اورلوگ گھروں میں سہم کررہ گئے۔ فائرنگ اوردھماکوں کایہ سلسلہ رات بھرجاری رہا۔ صبح جب فائرنگ اوردھماکوں کا سلسلہ رک گیا تو لوگ گھروں سے باہرآئے تودیکھاکہ 6نوجوانوں کی لاشیں بکھری پڑیں ہیں۔جن مقامی نوجوانوں کوقابض بھارتی فوج رات بھرشہیدکرتی رہی ان کی شناخت عمرمجیدگنائی ولدعبدالمجیدگنائی ساکنہ شوژکولگام،وسیم احمدوگے ولدعبدالحمیدساکنہ امشی پورہ شوپیاں،مشتاق احمد میر ولدغلام حسن میرساکنہ چیک چھولان شوپیاں، عباس احمدبٹ ولد عبدالزبیر بٹ ساکنہ منترابگ شوپیاں، خالدفاروق ملک ولدفاروق احمدملک ساکنہ باگندرآیال پورہ شوپیاں کے طورپرہوئی ۔ بٹہ گنڈ شوپیاں میں اس قتل عام پر جب احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے توسفاک بھارتی فورسزنے مظاہرین کو منتشرکرنے کیلئے پیلٹ فائرنگ کی جسکے نتیجے میں 20 افراد زخمی ہوگئے ۔جب میں یہ سطورحوالہ قلم کر رہا تھا تو معلوم ہواکہ گولی لگنے سے زخمی ہوادسویں جماعت میں زیرتعلیم 17سالہ طالب علم نعمان اشرف ولد محمد اشرف بٹ ساکنہ بلوس یاری پورہ کولگام سری نگرمیں زخموں کی تاب نہ لاکردم توڑگیا۔معلوم ہواکہ فیضان گلزارساکنہ ڈانگرپورہ شوپیاں نامی ایک اورنوجوان کو بھی گولی لگی ہے اوراسکی حالت بھی نازک بنی ہوئی ہے جن نصف درجن زخمیوں کوسری نگرمنتقل کیاگیاہے‘ ان میں سے تین کوگولیاں اورباقی تین کوپیلٹ لگے ہیں ۔ گزشتہ چار یوم کے دوران دودرجن کشمیری نوجوانوں کی شہادت اس امرپر مہر تصدیق ثبت کر رہی ہے کہ کشمیری عوام آزادی کے حصول کیلئے اپنے خون کی صورت میں سب سے بڑی قیمت چکا رہی ہے۔نو جوانوں کے لگاتار اٹھتے جنازے انتہائی دردوکرب کا باعث بن رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو جکڑ کے رکھنا یہ موجودہ کاسمیٹک جمہوری اور مہذب دور میں عالمی ضمیر اور انصاف پسند عوام کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ قاتل اورسفاک بھارت کس طرح انسانی، اخلاقی اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہاہے ۔کشمیری قوم کو اپنے چھینے ہوئے حق، حقِ آزادی کے حصول کے مطالبے پر چن چن کر قتل کیا جارہا ہے۔اس قوم کااس کے سواکوئی قصور نہیں کہ اس حقِ خودارادیت کا مطالبہ کررہی ہے جس کاوعدہ اقوام متحدہ اورخودبھارتی لیڈروں نے کیا ہے ‘اسی وعدے کونبھانے کے لئے جب کشمیری عوام فریادکررہے ہیںتواس کی پاداش میں کشمیر کو بھارتی فورسز نے ایک قتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے جہاں خون کے خوگرسفاک فورسز اہلکاروںکوعام شہریوں کو مارنے کی کھلی چھوٹ فراہم کی گئی ہے اور قتل و غارت کا بازار گرم کرکے دراصل کشمیریوں کی تحریک آزادی اور مزاحمت کو کچلنے کا خواب دیکھ رہے ہیں لیکن اب عوامی مزاحمت کو دبانا یا ختم کرنا کسی کے بس میں نہیں رہا ۔ اس سے قبل23نومبرجمعہ کی شام کو چھترگام میں قائم قابض بھارتی فوجی کیمپ میں تعینات قابض بھارتی فوجی اہلکاروں نے ایک موٹر سائیکل سوار کو گولی مارکرشہیدکردیا۔ کولگام میں بھی ایک دوشیزہ جوقابض بھارتی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہوگئی تھی اوروہ 25نومبرہفتے کو ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ گئی۔ اس کی میت جب اسکے گھر پہنچائی گئی تو پورا علاقہ امڈ آیا۔ 1990ء سے تادم تحریر وادی میں ایسے بے شمار واقعات رونما ہوئے جن میں ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کا خون بہایا گیالیکن دنیاخاموش ہے۔ کشمیریوں کے قتل عام پردنیاکی مجرمانہ خاموشی کشمیریوں کے دردوکرب کوبڑھارہی ہے ۔