غلامی کی ظلمات، اسکی قعرمذلت سے نجات حاصل کرنے اوربھارت سے آزادی کی منزل پانے کے عہد پروعدہ بندملت اسلامیہ کشمیرکامحاصرہ جاری ہے اور5اگست 2019ء سے تادم تحریر مقبوضہ کشمیرمیں کرفیواورلاک ڈائون کے4ہفتے بیت چکے ہیں اوردہشت ناک مناظراورہنگامہ داروگیرجاری ہے ۔ہندورام راج نے مقبوضہ کشمیرمیں تمام مواصلاتی رابطے منقطع کردیے ،ہرگلی کوچے حتیٰ کہ ہرگھرکے دروازے پرقابض اورسفاک بھارتی فوجی درندے کھڑے ہیں۔صورتحال اس قدرخوفناک بنی رہی کہ ایک محلے سے دوسرے محلے ،ایک بستی سے دوسری بستی دورکی بات کیا ہمسایہ کوہمسائے کی کوئی خبر نہیں کہ وہ کس حال میں ہے ،تاہم اس دوران حالات سے آگاہی کا مکمل انحصار ریڈیوپر تھا ۔مگرمشکل یہ تھاکہ شہری علاقوں میںریڈیو قصہ پارینہ بن چکاہے۔ جدیدمواصلاتی ذرائع ٹی وی اورانٹرنیٹ کے باعث کشمیرکے شہری علاقوں میں اب ریڈیو متروک ہے اورشاذ وناد رہی کسی گھرمیں ریڈیو موجودہیں۔تاہم دیہاتوں میں اب بھی ریڈیو پرانحصارکیاجاتا ہے۔ جس جس کے پاس دورماضی کے ریڈیوسیٹ موجودتھے توبس صرف انہیں اپنے گھرسے باہرکے حالات کامحدودپیمانے پرپتاچل رہاہے کیونکہ ریڈیوبی بی سی لندن ،ریڈیووائس آف امریکہ اوردیگرعالمی ریڈیوسروس کے لئے رپورٹنگ کرنے والوں کوقابض بھارتی فوج رپورٹنگ کرنے نہیں دے رہی ۔ بھارت کے جبری اقدامات کے باعث مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع معطل کیے جانے سے مقامی لوگوں کے پاس ہر وقت باخبر رہنے کے ذرائع محدود ہو گئے ہیں، تاہم بی بی سی ریڈیو نے اپنی نشریات معمول کے مطابق جاری رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیرسے متعلق خبروں کاتسلسل جاری رکھا۔مقبوضہ کشمیرکے موجودہ حالات پربی بی سی اردو نے نشریات میں اضافہ کردیااور صبح اورشام کی اپنی معمول کی نشریات کے علاوہ ’’ نیم روز‘‘کے نام سے مقبوضہ کشمیرکے لئے خصوصی نشریات شروع کررکھی ہے۔نیم روز کے نام سے خصوصی نشریات کا آغاز سوموار19اگست سے ہوا جس میں روزانہ 15منٹ کا خصوصی ریڈیو پروگرام پیش کیا جاتاہے۔اس پروگرام کی خاص بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیرکے ان طلباء کے اپنے محصور گھروالوں کے لئے نشری پیغامات سنائے جارہے ہیں جو بھارت کی مختلف ریاستوں میں زیرتعلیم ہیں۔اس طرح محصورین کشمیرکواپنے عزیزوں سے متعلق خیریت جاننے کاواحدذریعہ ریڈیوبنارہا۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں باخبر رہنے کے لیے بی بی سی کا خصوصی ریڈیو پروگرام نیم روز بہت محنت اورعرق ریزی کے ساتھ مقبوضہ کشمیرکے حالات سے متعلق خبریں فراہم کررہاہے ۔ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں باخبر رہنے کے لیے بی بی سی کے اس خصوصی ریڈیو پروگرام نیم روز سے مقبوضہ کشمیرمیں ریڈیوسیٹ کے حاملین حالات سے باخبرہوتے رہے ۔نیم روز شارٹ ویو پر 15310کلو ہرٹز اور 13650کلو ہرٹزکی فری کیونسی پر سنایاجاتارہا۔نیم روز ہفتے کے ساتوں دن مقبوضہ کشمیرمیں دن 12بجکر 30منٹ پر نشرہوتارہاہے ۔بی بی سی کی نشریات میں اضافے کی تفصیل بتاتے ہوئے عالمی سروس کے ڈائریکٹر جیمی اینگس کا کہنا ہے کہ عالمی سروس کا بنیادی مقصد دنیا کے ان مقامات کے لوگوں تک آزاد اور معتبر خبریں پہنچانا ہے جو تنازعات اور کشیدگی کا شکار ہیں۔ واضح رہے کہ نوے کی دہائی میں جب مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے خلاف تاریخی اور فیصلہ کن جدوجہدشروع ہوئی تواس کے شروع ہونے میںکئی عوامل کے ساتھ ساتھ اس ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والے دینی پروگرام ،دینی معاملات پرمشتمل سوال و جوابات، کلام اقبال ،قیام پاکستان کی تاریخ ساز جد و جہدکی داستان، پاکستان کے قومی ترانے اورملی نغموں اورریڈیوآزادکشمیرسے نشرہونے والے تبصروں جن میں غلامی کی ذلت اورآزادی کی نعمت کوبہت زیادہ ابھاراجاتاتھاکابڑاعمل دخل تھا۔1990ء میںعسکری جدوجہدمیں شامل نظریہ پاکستان کی تمام تنظیموں کی قیادت کرنے والے ریڈیو پاکستان اور ریڈیو آزادکشمیرکومستقل سامعین تھے ۔ اس دوران آزاد کشمیر ریڈیو کا ایک منفرد کردار رہا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے نوجوان جب جوق در جوق بیس کیمپ پہنچ رہے تھے توان کے اقرباء کوان کی خیروعافیت سے متعلق کوئی خبرنہیں ہوتی تھی لیکن اس دوران آزادکشمیرریڈیونے کشمیری زبان میں ایک پروگرام چلایاجسے مجاہدین کشمیرکے لواحقین کواشاروں کنایوں میںاپنے عزیزوں سے متعلق پتاچل جاتاتھا۔تحریک آزادی کشمیرکے آغاز اوراسکی شروعات میں جہاں ریڈیو پاکستان اور، ریڈیو آزادکشمیرکااہم کردار رہا وہیں مجاہدین کانصب کردہ ریڈیو صدائے حریت کشمیرنے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے قابض بھارتی فوج کے خلاف مجاہدین کی تیربہدف کارروائیوں کوپوری طرح کوریج دی اوربھارتی فوج کی بربریت کوطشت از بام کرتارہا۔ اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر میں ریڈیو بی بی سی بھی کشمیرکی صورتحال پر لمحہ بہ لمحہ خاطر خواہ رپورٹنگ کرتا رہا ہے ۔ ریڈیو وائس آف امریکہ بھی ریڈیو بی بی سی لندن کے نقش قدم پر گامزن رہا۔کشمیرکی صورتحال پر بی بی سی ریڈیو پرنشرہونے والی خبروں اور تجزیوں کو کافی حد تک معتبر، مصدق، قابل بھروسہ اوردرست سمجھا جاتا رہا ہے ۔ ہم بطورتحریکی کارکن بی بی سی سے نشرہونے والی کشمیرسے متعلق خبروں کی ریکاڈنگ کرتے رہے ہیں اوروہ کیسٹس بطورشواہد اپنے آفس کے ریکاڈ کاباضابطہ حصہ بناتے رہے ہیں۔ممکن ہے کہ ہمارے آفس میں ان کیسٹوں کاانبارابھی بھی شعبہ ریکاڈ میں موجودہوگا۔سینٹرل جیل سری نگر میں مقیدہمارے ساتھیوں کابھی یہی طریقہ رہا۔