سرینگر(92نیوز رپورٹ،این این آئی،نیٹ نیوز) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا سلسلہ نہ رک سکا ، تازہ واقعات میں بھارتی فورسز نے خاتون سمیت مزید 4 کشمیریوں کو شہید کر دیا، دو روز میں شہدا کی تعداد 6 ہو گئی ،بھارتی فوج نے شہیدتین نوجوانوں کی لاشیں لواحقین کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا ۔واقعہ کے بعدعلاقے میں شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مظاہرین اور بھارتی دستوں کے مابین شدید جھڑپیں ہوئی ہیں،غاصب فورسز نے علاقے کو سیل کر کے گھر گھر تلاشی بھی لی ۔ادھر بھارتی فوج نے پورے علاقے کو محاصرے میں لے رکھا ہے علاقے میں انٹرنٹ سروس بند کر دی گئی ہے ،دریں اثناء شمالی کشمیر کے سوپور قصبے میں23سالہ عرفان احمد ڈار کے قتل کے بعد جمعرات کو بھی سوپور میں حالات کشیدہ رہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پر مقبوضہ کشمیر میں آج جمعہ کو مکمل ہڑتال کی جائے گی ، احتجاجی جلسے جلوس اور مظاہرے ہوں گے ۔پیپلزڈیمو کریٹک پارٹی(پی ڈی پی)کے سینئر رہنما اور سابق وزیر نعیم اختر کو رہا کر دیا گیا ہے ۔نعیم اختر5اگست 2019 سے حراست میں تھے ۔ادھر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرونا وائرس سے مزید 18افراد فوت ہوگئے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے سوپور کے 23 سالہ نوجوان عرفان احمد ڈارکے دوران حراست قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حقوق انسانی کے علمبردار کشمیر کی صورت حال پر توجہ دیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر اونتی پورہ کے علاقے سے عسکریت پسندوں کے دو ٹھکانوں سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے ، فورسز کے بیان میں کہا گیا کہ بم ڈسپوزل سکواڈ نے دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنادیا۔ادھرمقبوضہ کشمیر پولیس کے سربراہ ڈی جی پی دلباغ سنگھ نے کہا ہے کہ سال 2020 میں اب تک 72 آپریشنوں میں 177 عسکریت پسند وں کو مارا گیا ہے لیکن سب سے بڑی کامیابی حزب المجاہدین کے کمانڈر جنید صحرائی کی ہلاکت کی تھی۔