مکرمی! رواں سال دنیا بھر کو کورونا وائرس کی وبا نے متاثر کیا۔ مقبوضہ وادی کشمیر بھی اس کے نرغے میں آگئی۔ ابتداً جب کورونا کے بعد دنیا پہلے لاک ڈائون میں جانے و الی تھی، جبکہ مقبوضہ کشمیر پہلے سے جاری لاک ڈائون سے نکلنے والا تھا، لیکن نکل نہ سکا۔ یہ پہلا لاک ڈائون گزشتہ برس 5 اگست کو بھارتی حکومت نے وادی کی خصوصی حیثیت منسوخ کرتے وقت لگایا تھا۔ کورونا وبا کے بعد کشمیر ایک بار پھر لاک ڈاون میں چلا گیا۔تین، چار مسلمان فوجیوں کو شہید کرنے کے بعد جب بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے بہانے کرفیو پہ کرفیو لگا دیا۔بے شک، کرفیو، در کرفیو اور لاک ڈائون کے اوپر ایک اور لاک ڈائون اسے ہی کہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کورونا وائرس کے پھیلائو سے بچنے کے لئے سرینگر اور دیگر تمام مقامات میں کرفیو جیسی سخت پابندیاں عائد کر دی گئیں جن سے محاصرے کا شکار کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ اور معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہو کر رہ گئیں جبکہ سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز کے اہلکار پابندیوں کے نام پر لوگوں کے ساتھ بہیمانہ رویہ روا رکھے ہوئے ہیں۔ (شہزاد احمد، ملتان)