سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو آئین کے مطابق اختیارات منتقل نہ کرنے پر وفاقی سیکرٹری داخلہ کو وضاحت کے لئے طلب کیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 140کے تحت عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی مقامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے مگر بدقسمتی سے وطن عزیز میں جونہی جمہوری قوتیں اقتدار میں آتی ہیں بلدیاتی اداروں کو مختلف حیلے بہانوں سے غیر فعال اور غیر موثر کر کے فنڈز اراکین کے ذریعے خرچ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں ۔ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن اپنے گزشتہ ادوار میں بلدیاتی انتخابات میں دانستہ رکاوٹ بنتی رہی ہیں یہاں تک کہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا اور معزز جج کو یہ ریمارکس دینا پڑے کہ بلدیاتی انتخابات نہیں کروانے تو آئین پھاڑ دیں۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے اگر بلدیاتی انتخابات کروائے بھی تو مقامی حکومتوں کو فنڈز جاری نہ کئے۔ ستم یہ کہ تحریک انصاف اقتدار میں آئی تو نئی حکومت نے پہلا کام بلدیاتی اداروں کو معطل کرنیکا کیا اور مقامی حکومتوںکی تنظیم نو کیلئے اصلاحات بھی متعارف کروائیں اور رواں برس بلدیاتی انتخابات کروانے کا وعدہ بھی کیا مگر ابھی تک حکومت اس حوالے سے خاطر خواہ اقدامات کرنے سے قاصر ہے ۔حکومت کی تساہل پسندی کا ہی نتیجہ ہے کہ اب ایک بار پھر سپریم کورٹ نے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو وضاحت کیلئے طلب کیا ہے ۔بہتر ہو گا حکومت سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کروا کر اختیارات اور وسائل مقامی حکومتوں کو منتقل کرے تاکہ عوام کو ان کی دہلیز پر بنیادی سہولیات میسر آ سکیں۔