اسلام آباد ، پشاور، کابل(این این آئی) اسلامی امارت افغانستان کے نائب وزیر اعظم مولوی عبدالسلام حنفی کی قیادت میں ایک وفد ازبکستان سے ایک اعلیٰ سطح وفد کے ساتھ ایک دن کے مذاکرات کے بعد کابل واپس آیا۔ وفد میں تجارت ، معیشت ، صحت عامہ ، ہوا بازی ، اعلیٰ تعلیم ، چیف آف سٹاف ، وزارت خارجہ ، وزارت دفاع ، سیکورٹی سیکٹر اور قومی کاروباری اداروں کے نمائندے شامل تھے ۔ ازبکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو بڑھانے پر ، خاص طور پر آنے والی سردیوں میں ، ایندھن اور بنیادی ضروریات میں اضافہ ، افغان تاجروں کے لیے ٹرانزٹ سہولیات ، صحت کے شعبے میں تعاون ، سرکھان پل کھمری 2 کے وی بجلی مزاری اور مزار شریف-کابل-پشاور ریلوے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مذاکرات کا آغاز ملا حنفی اور ازبکستان کے نائب وزیر اعظم جناب عمر زکوف کی تقاریر سے ہوا۔ دونوں فریقوں کی تکنیکی ٹیموں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں اطراف کے درمیان کئی علاقوں میں مشترکہ ورکنگ ٹیمیں تشکیل دی گئیں جو متعلقہ امور پر اپنے قائدین کو اگلے اقدامات کے لیے رہنما خطوط فراہم کریں گی۔روڈ میپ اگلے دس دنوں میں مکمل ہو جائے گا ۔ پاک افغان بارڈر بابِ دوستی 12ویں روز بھی آمدورفت کے لیے بند رہا۔کسٹم حکام کے مطابق بلوچستان حکومت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی، کمیٹی آج افغان حکام سے مذاکرات کے لیے بابِ دوستی آئے گی۔افغان حکومت نے 12دن قبل آمدورفت کے طریقہ کار پر اعتراض لگا کر بابِ دوستی بند کر رکھا ہے ۔ افغان حکومت نے قاری لطف اللّٰہ حبیبی کو افغان وزارتِ دفاع کا ترجمان مقرر کردیا۔اس سے قبل افغانستان کے نائب وزیراعظم ملا عبدالغنی برادر نے کابل میں قازقستان کے عہدیداروں سے ملاقات کی۔قازق عہدیداروں سے ملاقات میں ملا برادر نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ طالبان کی نئی حکومت کو تسلیم نہ کرنا داعش کے لئے فائدہ مند ہوگا۔ترک میڈیا کو انٹرویو میں انہوں نے کہا افغان حکومت کو تسلیم کرنے میں تاخیر عالمی برادری کے حق میں نہیں ہے ۔