ملتان(سپیشل رپورٹر) کرونا وائرس کے خطرہ پر چین سے ملتان کے 8 طلبہ اپنی مدد آپکے تحت واپس آگئے اورحکومتی رویہ پر نالاں دکھائی دیئے ۔ گزشتہ روز چین کے شہر نینجنگ میں پی ایچ ڈی کرنیوالے ارسلان تنویر ، کاشف عباس ، آصف ، عامر اور عرفان سمیت 8 طلبہ نے واپس ملتان پہنچنے پر کہا کہ چین کی یونیورسٹیوں میں کرونا وائرس کی وجہ سے سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ پاکستانی طلبہ ہاسٹلز میں محصور ہو کر رہ گئے تھے ۔ ہاسٹلز سے بھی ہفتے میں صرف دو بار صرف 3 گھنٹے کیلئے نکلنے کی اجازت تھی، اس دوران بھی ہفتے بھر کیلئے کھانے ، پینے کا انتظام کرتے تھے ۔ دیگر ممالک کے زیادہ تر طلبہ کو انکی حکومتیں خصوصی پروازوں کے ذریعے اپنے ملک واپس لے گئیں لیکن پاکستانی طلبہ سے کسی بھی حکومتی شخصیت یا حکام نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ چین میں موجود پاکستانی طلبہ کو پیسے بھیجنے کی باتیں صرف دعووں تک محدود ہیں ۔، شنگھائی ایئرپورٹ پر مکمل سکیننگ کے بعد چینی حکام نے واپس آنے دیا۔ ملائیشیا کے راستے پاکستان پہنچنے پر صرف بخار چیک کیا گیا۔ نینجنگ یونیورسٹی میں اب صرف 10 پاکستانی طلبہ رہ گئے ہیں۔ نوابشاہ،ووہان(نیٹ نیوز)چین کے شہر ووہان میں کرونا پھیلنے پر ایک پاکستانی باپ اپنے طالبعلم بیٹے کی واپسی کی رہ تکتے تکتے دنیا سے رخصت ہوگیا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جب ووہان میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی اطلاعات آنا شروع ہوئیں تو نوابشاہ کے زمیندار حاجی مٹھو کیانی اپنے سب سے چھوٹے اور لاڈلے بیٹے میر حسن کی یاد میں بیمار پڑ گئے ، بس یہ ہی کہتے کہ کسی طرح بھی بیٹے کو میرے پاس لیکر آؤ، اسی پریشانی میں ان کو دل کا دورہ پڑاجو جان لیوا ثابت ہوا،وہ سات فروری جمعہ کے روز وفات پا گئے ۔حاجی مٹھو کیانی نے میر حسن کو پی ایچ ڈی کیلئے چین بھیجا تھا۔ووہان میں موجود میر حسن کا کہنا ہے کہ جب کرونا پھیلنا شروع ہوا تو والد دن میں کئی کئی مرتبہ فون کرکے خیریت معلوم کرتے ،بہت پریشان تھے ۔پھر مجھے وفات کی اطلاع ملی تو بھرپور کوشش کی کہ کسی طرح جنازے میں پہنچ جاؤں مگر ممکن نہ ہوسکا۔چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ اگر پاکستانی سفارتخانہ خط لکھ دے تو وہ میرے ووہان سے نکالنے کا انتظام کرسکتے ہیں۔