لاہور(سلیمان چودھری ) ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ملتان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر منور عباس ملازمین کی غیر قانونی سکیل اپ گریڈیشن اورلاکھوں روپے رشو ت لینے کے مرتکب پائے گئے ۔ابتدائی تحقیقات رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر منور عباس کو عہدے سے فارغ کر دیا گیا اور محکمہ رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ۔ ڈاکٹر منور عباس کے خلاف پیڈ اایکٹ کے تحت انکوائری کے لے ے سیکرٹری لیبر اینڈ ہیومن ریسورس سارہ اسلم کی سربراہی میں دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ۔ 92نیوز کو حاصل ہونیوالی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر منور عباس نے 101لیڈی ہیلتھ وزیٹرز ، 113ویکسی نیٹرز، 130ڈسپنسرز اور66سی ڈی سی سپروائزر کی اپ گریڈیشن کے غیر قانونی احکامات جاری کیے ۔ڈاکٹر یاسین کو ڈی ڈی او پاورز تفویض کیں اور سینئر آفیسرز کو نظر اندازکیا، کڈنی ہسپتال ملتان کے سابق ملازم کو ملازمت پر بحال کرنے کے لیے 16لاکھ روپے رشوت لی ۔ہومیو پیتھک ڈاکٹر روبینہ سلطانہ کو ناجائز اختیارات استعمال کرتے ہوئے ایکس پاکستان کی 10سال کی چھٹی دی گئی ، لیڈی ہیلتھ وزیٹرز ام کلثوم جس کو نوکری سے برطرف کیا گیا تھا اس کو جانبدار انکوائری کر کے ملازمت پر بحال کیا ، 2010-11ء میں خریدی گئی اشیاء کے بلز 2018-19ء میں پاس کیے گئے ۔ بہت سے ملازمین کو اپنے گھر پر ذاتی کام کے لیے تعینات رکھا، پٹرول کی مد میں غبن کیا، ڈینگی سپرے خریداری میں کرپشن کی۔ سیکرٹری لیبر اینڈ ہیومن ریسورس سارہ اسلم کی سربراہی میں دو رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی، ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ملتان کمیٹی کے ممبر نامزد ہوئے ، کمیٹی دو ماہ میں اپنی رپورٹ سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر کو پیش کرے گی ۔