اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے ناکافی شواہد کی بنیاد پر بیوی کے مبینہ قاتل کو12سال بعد بری کردیا ۔جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملزم ناصر کی اپیل منظور کرکے ہائی کورٹ کی طرف سے عمر قید کی سزا کا فیصلہ کالعدم کردیا اور قرار دیا کہ اگر اپیل کنندہ کسی اور مقدمے میں مطلوب ملزم نہیں تو انہیں فوری ریا کیا جائے ۔ دریں اثنا عدالت نے قتل کے ایک اور مقدمے میں ملزم شاہدحمید کو بھی عدم شواہد کی بنیاد پر شک کا فائدہ دے کر بری کردیا ۔ ملزم شاہد حمیدپر محمدعثمان کو2009 میں قتل کرنیکاالزام تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزم کوسزائے موت سنائی اور ملزم کی سزا کوہائی کورٹ نے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ گواہی لینے کا اصول تو اﷲ تعالی کا بھی ہے ، اﷲ تعالی سب جاننے کے باوجود روز قیامت گواہیاں طلب کر ینگے ، آنکھ، منہ، ہاتھ سب گواہی دیں گے ،ثبوت مانگنا اﷲ کانظام ہے ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزم اصلی گواہی نقلی،سب مقدمات میں یہی ایک خرابی ہے ، ہرکیس میں سپریم کورٹ کوہی کہنا پڑتا ہے گواہی قابل قبول نہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ نظام درست ہوسکے ۔چیف جسٹس نے کہاوقوعہ کاایک گواہ غضنفرپٹواری20سال سے لاہورتعینات ہے ، پٹواری کے پاس تو سارے علاقے کا ریکارڈ ہوتا ہے ، پٹواری لیول کا بندہ بے ایمان گواہ نکل آئے تو نظام کا کیا ہوگا۔عدالت نے استفسار کیا لاہورمیں تعینات بندہ شیخوپورہ میں وقوعہ کاگواہ کیسے بن سکتا ہے ، پراسیکیوشن شک سے بالاتر شواہد پیش نہیں کرسکی۔عدالت نے ملزم شاہدحمید کو عدم شواہد کی بنیاد پر بری کرتے ہوئے کہا کہ ملزم توبر ی ہوااب پٹواری صاحب کاکیاکریں، جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت پٹواری غضنفر کو معافی دے ۔