میٹرو پولیٹن کارپوریشن، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سول ڈیفنس شہر میں منی پٹرول پمپس کے خطرناک کاروبار پر قابو پانے میں ناکام ہیں۔ صرف لاہور شہر کے گنجان بازاروں میں غیر قانونی طور پر ایک سو سے زائد پٹرول پمپس نے شہریوں کو لوٹنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ کھلے پٹرول کی فروخت پر نہ صرف ضلعی انتظامیہ نے پابندی عائد کر رکھی ہے بلکہ پٹرول پمپس مالکان پر جرمانے بھی عائد کئے جاتے ہیں لیکن اس کے باوجود ایک مافیا پٹرولیم مصنوعات کی سرعام کھلی فروخت کر رہا ہے۔ پسماندہ علاقوں میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی بنا پر یہ دھندہ عروج پر ہے جبکہ گنجان آباد علاقوں میں سرکاری مشینری کی سرپرستی میں بھی منی پٹرول پمپس قائم ہیں جو کسی وقت بھی حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں گرین ٹائون، شاد باغ‘ اچھرہ ‘بابو صابو ‘ بادامی باغ جیسے علاقوں میں بھی یہ دھندہ عروج پر ہے لیکن ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سول ڈیفنس نے اس پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔ ان کے ریٹ من پسند کے ہیں۔ جبکہ پٹرول بیچنے والے پیمانے میں بھی ہیر پھیر کرتے ہیں، شہری سرعام ایک مافیا کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں لیکن انتظامیہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، ویسے بھی ہماری انتظامیہ کسی بڑے جانی حادثے کے بعد ہی حرکت میں آتی ہے۔ انتظامیہ یا تو اس مافیا سے باقاعدہ کمیشن وصول کرتی ہے یا پھر اس کی نااہلی ہے کہ ایک جان لیوا دھندے پر وہ قابو نہیں پا سکی۔ بہر صورت لمحہ فکریہ ہے۔ یہ دھندہ صرف لاہور ہی نہیں کراچی‘ بلوچستان اور خیبر پی کے کے شہروں میں بھی عروج پر ہے۔ لہٰذا اس پر کوئی سخت پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔