اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت نے ریاست اور ریاستی اداروں بشمول پاک فوج کیخلاف نفرت آمیز مہم،ملک دشمن طاقتوں اور افراد کے ساتھ روابط اور مالی امداد حاصل کرنے کے ناقابل تردید ثبوت ملنے پر رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیرکیخلاف فیصلہ کن کارروائی شروع کردی ہے اور وزارت داخلہ نے دونوںارکان کا نام ای سی ایل میں شامل کردیا ہے ۔ محسن داوڑ کو ریاستی اداروں پر بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات عائد کرنے میں ملوث قراردیا گیا ہے ۔ محسن داوڑ نے مارچ 2019ئمیں برطانیہ میں بھارتیوں کے منعقدہ پروگرام میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ نومبر 2018میں رقم جمع کرنے کیلئے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق محسن داوڑ نفرت ا نگیز تقریروں کے ذریعے پشتونوں کی سوچ خراب کرنے میں سرگرم رہا۔ سوشل میڈیا پر ریاست اور سکیورٹی فورسزکیخلاف مہم چلائی۔محسن داوڑ نے امریکہ اور برطانیہ کے تواتر سے دورے کئے اور ملک دشمن عناصر سے ملاقاتیں کیں۔ محسن داوڑ نے ستمبر اکتوبر 2018ئمیں امریکہ کے دورے کے دوران ملک دشمن تنظیموں،افراد اور اداروں سے ملاقاتیں کیں ۔محسن داوڑ نے پاکستان اور سکیورٹی فورسز کیخلاف عالمی فورمز استعمال کئے ۔ایس پی داوڑ کے قتل کو افغان سٹیک ہولڈرز کے ساتھ اپنے مقاصد کیلئے اچھالا۔26مئی کو خر کمر چیک پوسٹ پر حملے کئے اورہجوم کو حملے کیلئے مشتعل کیا جس سے 13سویلین ہلاک اور 7جوان شہید ہوئے ۔محسن داوڑ نے اپنی تقریر میں سکیورٹی فورسز کے جوانوں کو بطور انتقام قتل کرنے کی دھمکی دی ۔ دوسری جانب وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں مختلف اداروں سے وصول ہونیوالے نام شامل کرنے کیلئے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کردی ہے ۔کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے ان کیسز کا جائزہ لیا اور پیرا 4کے تحت کابینہ کیلئے تجاویزارسال کی ہیں۔ وزارت داخلہ نے ای سی ایل سے متعلقہ 46کیسز ارسال کئے ہیں جن میں 23نام ای سی ایل میں شامل کرنے ،7نام ای سی ایل سے نکالنے ،1نام برقرار رکھنے ،6افراد کو ون ٹائم بیرون ملک جانے کی اجازت جبکہ 9کیسز معطل کرنے کی سفارش کی ہے ۔ یہ سفارشات مختلف اداروں کی درخواست پر تیار کی گئی ہیں۔ وزیرداخلہ نے ای سی ایل میں ایک نام شامل کرنے ، 5نام نکالنے اور 3افراد کو ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے جس کی کابینہ سے منظوری درکار ہے ۔