پشاور(خبر نویس ،خبرنگار،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوزایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ عوام کیساتھ کبھی بے وفائی نہیں کریں گے ،22 سال تک اس گلے سڑے نظام کیخلاف جدوجہد کی ہے ،کرپٹ سیاسی مافیا اکانومی کے ذریعے بلیک میل کرناچاہتاہے ۔پشاور میں خیبرپختونخواکابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پرانے نظام سے فائدہ اٹھانے والا سیاسی مافیا نئے نظام کی راہ میں روڑے اٹکانا چاہتا ہے ۔ ایک دوسرے کو کرپٹ کہنے والے بلاول اورمریم اب افطاری پر اکٹھے ہورہے ہیں،کرپٹ ٹولے کے اکٹھے ہونے پرحیرت نہیں۔یہ سارے چور اکٹھے ہونا چاہتے ہیں، عوام کبھی ان کا ساتھ نہیں دیں گے ، مشکل وقت ہے لیکن درست فیصلے کررہے ہیں۔ امیدہے پاکستان جلدمعاشی بحران سے نکل آئے گا۔ گورنر ہائوس پشاور میں ضلع خیبر کے قبائلی عمائدین کے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم حکومت بہت جلد ان مشکلات پر قابو پا لے گی ۔جس طرح کے حالا ت موجودہ حکومت کو ملے ہیں اس میں بہت کام کرنا ہے ۔ قبائلی اضلاع کا نیا نظام قبائلیوں کے رہن سہن اور روایات سے متصادم نہیں ہو گا ۔نئے نظام میں بھی جرگہ سسٹم کومرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔ قبائلی عوام کی بحالی اور صوبائی و قومی اسمبلی میں ان کی نمائندگی اور انہیں ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ قبائلی اضلاع کو ضم کرنا آسان کام نہیں تھا،قبائل کے مسائل قبائلی عوام کی مشاورت سے ہی حل کریں گے ۔ قبائلی عوام نے دہشتگردی کیخلاف جنگ کے دوران بہت قربانیاں دیں،دہشتگردی،نقل مکانی سمیت بہت سے مسائل کاسامناکیا،قبائلی عوام کے مسائل کے حل کیلئے مانیٹرنگ کمیٹی قائم کریں گے ۔ پنجاب میں بھی ویلج سسٹم لارہے ہیں،فنڈزبراہ راست عوام کے پاس جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے قبائلی علاقوں کے حوالے سے بریفنگ میں ابتک اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے وزیراعظم کو تفصیلات سے آگاہ کیا جس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے ہدایت کی کہ قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار مزید تیز کی جائے ۔وزیر اعظم نے قبائلی اضلاع میں جوڈیشل سسٹم مکمل فعال نہ ہونے تک ڈی آر سی (ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی) قائم کرنے کی سفارش سے اتفاق کرلیا۔ قبل ازیں وزیراعظم ایک روزہ دورے پر پشاور پہنچے تو گورنر شاہ فرمان اور وزیراعلیٰ محمودخان نے ان کا استقبال کیا ۔وزیراعظم کیساتھ وزیر دفاع پرویز خٹک بھی موجود تھے ۔وزیراعظم نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کی فنڈ ریزنگ کی تقریب میں بھی شرکت کی ۔وزیراعظم نے کہا30سال پہلے جب اس سفرپرنکلاتولوگوں نے کہا یہ ہسپتال نہیں بن سکتا، ہسپتال بن گیاتولوگ کہتے تھے مفت علاج نہیں ہوسکتا، ہر سال پاکستانی قوم پچھلے سال سے زیادہ عطیات ہسپتال کودیتی ہے ،اسی قوم سے ملک چلانے کیلئے پیسہ اکٹھا کر کے دکھاؤں گا،عوام کی فلاح وبہبود کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے ۔ہم سرکاری ہسپتالوں کو شوکت خانم کے معیار پر لانا چاہتے ہیں۔جھوٹ بولا جارہا ہے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کی جارہی ہے ، ہسپتالوں کی نجکاری نہیں کررہے ،ہسپتالوں کا معیار بہتر کررہے ہیں،خیبرپختونخوامیں ڈاکٹر ہسپتالوں میں اصلاحات کیخلاف مظاہرہ کر رہے ہیں،میں ان سے پوچھتاہوں کیاآپ سرکاری ہسپتال میں علاج سے مطمئن ہیں؟ سرکاری ہسپتال ٹھیک کرنے کیلئے کسی قسم کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے ۔سرکاری ہسپتالوں میں وہ نظام لانا چاہتے ہیں جو شوکت خانم میں ہے ۔اگلے ماہ شوکت خانم ہسپتال پشاور کا آڈٹ ہوگا۔