فیصل آباد(ذیشان خان) ملک کی 53 فیصد آبادی کے بنک اکاؤنٹ نہ ہونے کا انکشاف ہواہے ، نصف سے بھی زیادہ آبادی میں مزدوروں کے ساتھ کاروباری افراد کے بنک اکاؤنٹس نہ ہونے سے ملکی معیشت دستاویزی حیثیت اختیار نہیں کرسکی ہے ، بنک اکاؤنٹس کے ذریعے کاروبار نہ ہونے کے باعث حکومت ڈائریکٹ کے بجائے ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی مد میں 22کروڑ سے زائد عوام سے بھاری ٹیکس وصول کررہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق ملک میں 16 فیصد نوجوانوں کو بینکنگ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جبکہ 7 فیصد کے برابر دیگر طریقوں سے بینکوں کو استعمال کررہے ہیں ،24 فیصد آبادی غیر روایتی طریقوں سے بینکاری کی سہولیات استعمال کررہی ہے ، یوں مجموعی طورپر 47 فیصد کے برابر آبادی بینکوں کے ذریعے معاشی معاملات چلارہی ہے ،دوسری جانب بینکاری کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے ملک میں 54 بنکوں کی مجموعی طورپر 13 ہزار134 برانچیں کام کررہی ہیں جن میں 12 ہزار اے ٹی ایم نصب کی گئی ہیں ، اس کے ساتھ 44 ہزار پوائنٹ آف سروس اور 3 لاکھ 10 ہزار برانچ لیس بنکنگ ایجنٹس کے ذریعے عوام کو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں ۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ ملک بھر میں بینک برانچوں میں مجموعی طورپر 4 کروڑ 30 لاکھ اکاؤنٹ ہولڈرز ہیں جن میں سے 7 لاکھ افرادنے بینکوں سے مختلف مدات میں قرضے حاصل کئے ہیں۔