اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ میں صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نیب نے آراو پلانٹس کی تنصیب میں خورد بردکی رپورٹ جمع کرادی ہے جبکہ عدالت نے سندھ واٹر کمیشن اور اس کے سیکرٹریٹ کو تحلیل کرتے ہوئے تمام ریکارڈ چیف سیکرٹری سندھ کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سندھ کول اتھارٹی کیس اور صاف پانی کیس کو یکجا کر کے نیب کو مذکورہ مقدمات کے ریفرنس و دیگر معاملات ایک ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیاہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے نیب کی کارکردگی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نیب استحصالی ادارہ بن چکا ۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ لاکھوں روپے کھا لیے گئے لیکن ایک بھی آر او پلانٹ نہیں لگا، نیب کا تفتیشی افسر ریفرنس تیار کرنے میں 5سال لگاتا ہے ، پھر ایک دن نیب کا افسر خود کہتا ہے کہ ملزم کو جانے دیا جائے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کی بہتری کے لیے نیب نے کردار ادا نہیں کیا،اس میں رکاوٹ بن گیاہے ، ایک ماہ میں مقدمات کا فیصلہ ہونا چاہئے 6، 6 سال گزر جاتے ہیں، آپ کے اندر کام کرنے کی صلاحیت ہی نہیں، آپ پر تو اربوں روپے کا جرمانہ ہونا چاہئے ، یہ جرمانہ آپ کی جیبوں سے جانا چاہئے ،حکومت ایک روپیہ نہیں دے گی۔عدالت نے سندھ میں تھر کول مائننگ کی آڈٹ رپورٹ پر جواب جمع نہ کرانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ سندھ کول اتھارٹی کی جانب سے کول مائینز پر 158 ارب روپے کے اخراجات کی تفصیل جمع کرائی جائے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سندھ میں غیر قانونی طور پر الاٹ کی گئی جنگلات کی زمینیں واپس لینے کا حکم دے دیا ہے ۔ عدالت نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو طلب کرنے کا عندیہ بھی دیا لیکن کوئی آرڈر جاری نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سکھر میں وزرا ، ایم پی ایز نے سرکاری زمین پر قبضے کررکھا ہے ،سندھ حکومت نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔عدالت نے جنگلات کی زمین کی سیٹلائٹ رپورٹ بھی پیش کرنے کا حکم دیا ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر افسران کی تفصیلات طلب کر تے ہوے حکم دیا کہ بتا یا جائے اسلام آباد کے کتنے سرکاری گھروں پر قبضہ ہے ۔ 3رکنی بینچ نے سرکاری گھر کرائے پر دینے والے افسروں کیخلاف کریمنل کارروائی کا حکم بھی دیا۔چیف جسٹس نے کہا جب تک فراڈ کرنے والے پچاس لوگ فارغ نہ کیے جائیں بہتری نہیں آئے گی، سرکاری گھروں پر زبردستی قابض افسران بے ایمان ہیں۔سیکرٹری ہاؤسنگ نے کہااسلام آباد کے 1517سرکاری گھروں کا قبضہ واگزار کرا لیاہے ۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون کے علاقے بیکاں سیداں کے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم د یتے ہوئے قرار دیا کہ جن متاثرین کے کلیم کی تصدیق ہوچکی ہے انھیں معاوضہ ادا کیا جائے ۔عدالت عظمیٰ نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کو دو ہفتوں میں گن کلب کی مینجمنٹ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کردی ہے ۔