مکرمی ! مقدس مہینہ محرم الحرام کا آغاز ہو گیا ہے یہ حرمت والا مہینہ ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدل اور قتل و غارت گری عربوں کے دور جاہلیت میں بھی حرام تھی اور اسلام نے بھی ان چار محترم مہینوں کو حقیقی معنوں میں امن و آشتی کے ایام میں بدل دیا ایک مسلمان ہونے کے ناتے ان ایام میں غیر مسلموں تک سے مسلمانوں کو خود سے جنگ کرنے سے گریزکرنے کی ہدایت ہے اور صرف اسی صورت میں جنگ کی اجازت ہے جب غیر مسلم فریق اور باطل طاقتیں واقعی جنگ پر آمادہ ہوں چنانچہ مسلمان آپس ہی میں بر سر پیکار ہوں اور ان ایام کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی گردنیں مار رہے ہوں اس سے بڑا ظلم کیا ہو سکتا ہے ؟ ایسے مسلمانوں کو اپنے انجام بد سے ڈرنا چاہئے۔ عالمی سطح پرآج اسلام کو کئی چیلنج در پیش ہیں سب سے نمایاں چیلنج خود ساختہ واحد سپر پاور ہونے کے دعویدار امریکہ کی طرف سے ہے جس نے اسلام کو ’’ دہشت گردی‘‘ کے ہم معنی قرار دینے کی کوششیں شروع کررکھی ہیں اس باطل طاقت کی ہمنوائی یہود وہنود،نصاریٰ سیکولرز اگر کر تے ہیں تو بات قابل فہم ہے لیکن سب سے بڑا المیہ یہ کہ مسلمان میں سے ہر خطہ زمین میں ایسے افراد کا ایک چھوٹا گروہموجود ہے جو اسلام کی تعلیمات کو ان باطل طاقتوں کی صوابدید پر توڑنا مروڑنا اپنا فرض عین سمجھتا ہے اور مشرق وسط ایشیا اور دنیا کے دوسرے ملکوں کے مسلمان طفیلی اور دست نگر ریاستیں بھی ایسے ہی اسلام کی تائید کر تی ہیں جو ان کے نہ سپر پاور اور یہود وہنود کو پسند ہو یعنی ایسا اسلام جس سے حمیت دینی مفقود ہو۔اسلام کی تعلیمات پرشعوری حالت میں عملدرآمد کے خواہشمند مسلمانوں کو نہ صرف اسلام کی حقیقی تعلیمات حاصل کرنے پر توجہ کرنی چاہئے ۔ (عمرا ن احمد )