اسلام آباد( راناطارق )وفاقی حکومت کی ملک میں جاری گیس بحران پر قابوپانے اور عوام کو سستی گیس فراہم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے اوگرا کے بعض افسران کے متحرک ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ اوگراکے گیس ڈیپارٹمنٹ نے 10 دسمبر کو فلیئرگیس سخت حفاظتی معیارات کیساتھ سی این جی سیکٹر میں استعمال کرنے سے متعلق وفاقی حکومت سے پالیسی گائیڈ لائنز طلب کیں تاہم ممبر فنانس نورالحق نے یکم جنوری کو مس کنڈکٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ممبرگیس اور ممبر آئل سے مشاورت کئے بغیر پٹرولیم ڈویژن کی سمری پر مخالفانہ رائے پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کردی۔92نیوز کوموصول دستاویز کے مطابق نور الحق نے ممبر گیس کی مشاورت اور منظوری کے بغیر مخالفانہ رائے کو اوگرا کی رائے قراردیا ۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین اوگرا کے عہدے کیلئے نااہل قرار دئیے جانے پر ممبر فنانس نورالحق وفاقی حکومت کی ہر پالیسی کو ناکام بنانے کے درپے ہوچکے ہیں۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ نے بھی آخری اجلاس میں فلیئر گیس کیلئے لائسنس کے اجرا میں رکاوٹ ڈالنے اور خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے پر وائس چیئرمین اوگرا وممبر فنانس نور الحق کی سرزنش کی تھی۔دستاویز کے مطابق اوگرا کے گیس ڈیپارٹمنٹ نے 10دسمبر کوپٹرولیم ڈویژن کو خط لکھتے ہوئے موقف اختیار کیاکہ فلیئرگیس کا زیادہ استعمال سی این جی سیکٹر میں ہے ۔ وفاقی حکومت فلیئرگیس سی این جی سیکٹر میں استعمال کرنے کیلئے پالیسی گائیڈ لائنز دے ۔اوگرا کے خط کے بعد پٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کیلئے سمری تیار کرتے ہوئے اوگرا سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کی جس پر ممبر فنانس نورالحق نے متعلقہ افسران اور اتھارٹی ممبر سے مشاورت اور منظوری لئے بغیر خاموشی کیساتھ مخالفانہ رائے پر مبنی خط پٹرولیم ڈویژن کو ارسال کردیا جس پرپٹرولیم ڈویژن حکام نے برہمی کا اظہار بھی کیا ۔ ترجمان اوگرا نے رابطہ کرنے پر موقف اختیار کیا کہ ممبر فنانس کی جانب سے پٹرولیم ڈویژن کو فلیئر گیس سمری پر جو بھی خط لکھا گیا وہ اوگرا کا اندرونی معاملہ ہے ، آئوٹ سائیڈرز کا اس سے کوئی سروکار نہیں۔