اسلام آباد(اظہر جتوئی)سابق حکمرانوں نے من پسند تاجروں کو نوازنے کیلئے درآمد و برآمد پالیسی کے نام پر رعایتی ایس آر اوز جاری کرکے ملک کو اربوں کا نقصان پہنچایا ۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے ملکی خزانہ کو نقصان پہنچانے والے افراد کے کیس ایف آئی اے کے حوالے کرکے ریکوری کی ہدایت کردی جبکہ وزارت تجارت کو رعایتی ایس آر او زپر نظر ثانی کی ہدایت بھی دیدی ہے ۔دستاویزات کے مطابق سابق مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں رعایتی ایس آر او جاری کرکے سونا،جیولری کی درآمد برآمد کے نام پر رعایتی ایس آر او جاری کرکے ملک کو50 ارب روپے نقصان پہنچا نے کے سیکنڈل کا انکشاف ہواہے ۔اس سیکنڈل میں 1200سے زائد کیس پکڑے گئے ۔دستاویزات کے مطابق وزارت تجارت نے 2013ئمیں درآمد وبر آمد کی پالیسی کے تحت ایک رعایتی ایس آر او جاری کیا۔جس کا ملک کے تاجروں نے غلط فائدہ اٹھا کر ملک کو نہ صرف ریونیو کی مد میں نقصان پہنچایا بلکہ قیمتی نوادرات کی برآمد جعلی دستاویزات ظاہر کرکے کردی۔دستاویزات کے مطابق اس سکیم کے تحت خام سونا درآمد کرنے کے 22کیس پکڑے گئے جن میں ملکی خزانہ کو ایک ارب 38کروڑسے زائد کا نقصان پہنچایا گیا۔اس کے علا وہ ملک کے 5بڑے برآمد کنندگان نے کسٹم حکام سے مل کر اس رعایت کا غلط فا ئدہ اٹھاتے ہوئے جعلی دستاویزات کے ذریعے ملک سے قیمتی نوادرات اور جیولری برآمد کرکے ملک کو23 ارب سے زائدکا نقصان پہنچایا ۔اس طرح کے 349 دیگرکیسز بھی پکڑے گئے ۔دوسری جانب778ایسے کیسوں کا انکشاف بھی ہواہے جن میں برآمد ی طریقہ کار استعمال کیے بغیر ملک کو18ارب روپے کا نقصان ہوا۔درآمدی سونا کے بدلے جیولری برآمد نہ کرکے 6ارب روپے کا نقصان ٹیکسز کی مد میں پہنچایا گیا ۔ رعایتی ایس آر اوز کے ذریعے ملک کے ریونیو کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ تحریک ا نصاف کی حکومت میں بھی جاری ہے اوررواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ جولائی سے مارچ 2018-19ئکے دوران ایس آر اوز اور دیگر مراعات دیکر ملکی خزانہ کو ایک کھرب 86 ارب 12 کروڑ روپے سے زائد کے ریونیو کا نقصان دیا گیا۔اسی دوران ففتھ شیڈول کے تحت 76 ارب 66 کروڑ 90 لاکھ روپے کی مراعات دیکر ریونیو کی مد میں قومی خزانہ کو نقصان دیا گیا،ایس آر اوز کے ذریعے 60 ارب روپے کے قریب قومی خزانہ کو نقصان پہنچا،ایف ٹی اے اور پی ٹی ایز کے ذریعے 32 ارب روپے ،ایکسپورٹ پروموشن سکیموں سے 10 ارب روپے سے زائد،چیپٹر 99 سے 9 ارب روپے سے زائد کا نقصان ملکی خزانہ کو پہنچا۔مجموعی طور پر ریونیو کی مد میں ایک کھرب 86 ارب 12 کروڑ روپے سے زائد نقصان قومی خزانہ کو ہو چکا ہے ۔اس حوالے سے ایف بی آر نے ٹیرف ریفارمز پر اپنی سفارشات تیار کرلی ہیں جس میں تجویز دی گئی ہے کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے ٹیرف کے قوانین سادہ اور آسان بنایا جائے ،اور اس میں زیرو فیصد سلیب کو متعارف کرایا جائے ،ایس آر اوز کو کم کیا جائے اور شیڈول ففتھ کا خاتمہ کیا جائے ۔