اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے کوئٹہ کراچی روڈ کی حالت زار سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیئر مین نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے این ایچ اے سے ملک کی شاہراہوں کے بارے رپورٹ طلب کرلی اور آبزرویشن دی کہ لاہور اسلام آباد موٹروے کے سوا باقی تمام ہائی ویز کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا بتایا جائے کوئٹہ کراچی روڈ پر مسافروں کے تحفظ کے لیے پولیس تعینات کیوں نہیں کی گئی، شاہراہوں کی حالت زار سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات ہوسکتے ہیں۔این ایچ اے سے کراچی حیدر آباد روڈ نہیں بن رہا،پل اس وقت تک نہیں بنایا جاتا جب تک 10 لوگ مر نہ جائیں۔اس موقع پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے سوال اٹھایا کہ این ایچ اے کے اخراجات اور آمدن کتنی ہے ؟۔فاضل جج نے کہا سڑکوں پر تلاشی کے نام پر عوام کی تضحیک کی جاتی ہے ۔عدالت نے این ایچ اے کی رپورٹ مسترد کردی اور سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں مندر کو جلانے میں ملوث افراد سے ایک ماہ کے اندر رقم ریکور کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے ملزمان سے رقم کی وصولی پر اعتراض کیا جس پر چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سوچ سمجھ کر بات کریں یہ عدالتی حکم ہے ، جب ملزمان پر 3 کروڑ 30 لاکھ روپے برابر تقسیم ہوں گے تو سب کا دماغ ٹھکانے آجائے گا۔قبل ازیں دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے بتایا کہ مندر کی بحالی کا کام مکمل ہو چکا ہے ۔ اقلیتی رہنما رمیش کمار نے عدالت کو بتایا کہ مندر کا راستہ بند کر دیا گیا کہا جا رہا ہے مقامی علما سے بات کریں۔چیف جسٹس نے کہا علما آئیں گے تو ان سے بھی نمٹ لیں گے ،اقلیتی برادری جتنا چاہے عبادت گاہ کو توسیع دے سکتی ہے ۔عدالت نے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔