اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر ازخودنوٹس کیس کی سماعت کر تے ہوئے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی سے زیر زمین پانی کی چوری سے متعلق رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس ٹیوب ویل کا استعمال زیادہ ہے اسے دیکھنے کی ضرورت ہے ،اگر ٹیکنیکل طریقے سے پانی چوری ہو رہا ہے تو ماہرین کی آرا پر مبنی رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے اور عدالت کو بتایا جائے کہ کٹاس راج مندر کا تالاب خشک کیوں ہو جاتا ہے ۔دوران سماعت ڈی جی خان سیمنٹ کے وکیل نے دلائل د یتے ہوئے کہا کہ ایئر کولنگ سسٹم دسمبر تک نصب کر دیا جائے گا۔رمیش کمار نے کہا کہ دیکھنا ہے کہیں سیمنٹ فیکٹری نے خفیہ پمپ تو نہیں لگا رکھا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جتنا پانی کا ذخیرہ بتایا جا رہا ہے کیا علاقہ میں اتنی بارش ہوئی ہے ؟ ڈی سی جہلم نے عدالت کو بتایا کہ بظاہر ٹیوب ویل کے پانی کا غلط استعمال نہیں ہو رہا۔عدالت نے کیس کی سماعت جنوری 2020 تک ملتوی کر دی۔عدالت عظمٰی نے ون کانسٹیٹیوشن ایونیو ہو ٹل کی نظرثانی کیس میں سی ڈی اے سے معاملے کا قابل عمل پلان آف ایکشن طلب کرلیا ۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ کبھی سٹیٹ بنک اور کبھی وفاقی حکومت کی ضمانت کی با ت کی جا تی ہے ،سی ڈی اے اس معاملے کو حل کرنے میں مکمل فیل ہوا ،یہ سب گڑ بڑ سی ڈی اے کی ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے سی ڈی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ اس بلڈنگ کو گرانا چاہتے ہیں یا آپکے پا اس معاملے کا کوئی حل موجود بھی ہے ۔ بلوچستان اسمبلی کے حلقہ پی بی 17میں انتخابی دھاندلی سے متعلق کیس کی سماعت ایک مرتبہ پھر بغیر کاروائی ملتوی کردی گئی۔ دوران سماعت عدالت کو بتایا گیا کہ سردار یار محمد رند کے وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے التواکی درخواست دائر کی گئی ہے ۔ سماعت کے بعد میر عاصم کرد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر پیشی پر یار محمد رند کا وکیل پیش نہیں ہوتا ، جیسے ہی کیس چلے گا یار محمد رند پر دھاندلی ثابت ہو جائے گی۔