8جولائی2020ء کواسلامیان کشمیرنے اس عہد کی تجدیدکرتے ہوئے کہ شہدا کے مشن کی تکمیل تک جدوجہدجاری رہے گی برہان وانی کاچوتھواں یوم شہاد ت منایاگیا ۔ برہان وانی عزم واستقامت کا کوہ گراں اورجرأ ت کااستعارہ تھا۔ انہوں نے عملی جدوجہدکی تاریخ میںایک قابل رشک اور ناقابل فراموش باب لکھا۔ اپنی چھ سالہ مجاہدانہ زندگی میں کشمیریوں کی بہادری کی علامت تھا ،عملی جہادکا یہ موثرداعی دہلی کے قلعوں کو لرزاتا رہا اور اسکی فصیلوں پر دراڑیں ڈالتارہا۔ برہان اپنے لہو سے یہ دیوارپر نوشتہ چھوڑکرافق کے اس پارچلاگیا کہ ابناء کشمیر اپنی جائز جدوجہد کے تئیں غیر معمولی وابستگی رکھتے ہیں۔ بلاشبہ برہان کشمیری نوجوانوں کے لئے ایک نمونہ عمل تھاکہ جس نے اپنی مختصر جہادی زندگی میں تحریک آزادی کشمیر کے لئے گراں قدر خدمات انجام دیں وہ کشمیرکی آنے والی نسلوں کے لئے مہمیز کا کام دے گی۔برہان اور اسکے ساتھیوں نے جس جوانمردی کیساتھ اپنی اٹھتی جوانیاں راہ حق میں قربان کریں،وہ قربانیاں رواں جدوجہد کاانمول ترین اثاثہ ہے ۔ 22سالہ برہان نے کشمیرجہادکواس وقت ایک ولولہ انگیز رخ دیاتھاکہ جب دنیاکے میڈیاسے اوجھل تحریک آزادی کشمیرکوانہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے سے ترویج دیکرمقبوضہ کشمیرکے پڑھے لکھے نوجوانوں کوجہادکی صفوں میں شامل کرایااور جابر اورقابض بھارتی فوج کے خلاف نئی صف بندی کرکے جہاد کے محاذ کو گرمادیا۔ برہان کی دعوت جہاد کے فوری اثر کو دیکھ کر بھارت بوکھلا اٹھا۔ خیال رہے کہ 8جولائی 2016ء جمعہ کو کمانڈر برہان وانی اپنے دو جانباز ساتھیوں سمیت بھارتی فوج کے ساتھ ایک خونریز معرکے میں شہید ہوئے۔ اے شہیدقوم وملت تیرے جذبوں پہ نثار تیری قربانی کا چرچا غیر کی محفل میں ہے برہان وانی نے کشمیرکی رواں جدوجہدمیں جو عبقری رول ادا کیا اسے کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔وہ جہادکشمیر کا ایسامایہ ناز سپوت اور نئے جذبوں اورعزم نوکا امین اور کشمیر کے نو جوانوں کیلئے رول ماڈل اور بہادرمجاہد تھاکہ جسکی للکار، ہمت وحوصلہ اورجذبہ جہادکے سامنے بھارتی فوج ،اسکے آلہ کاراوربھارت کامتعصب زعفرانی میڈیا نہایت خوفزدہ تھا۔ برہان چھوٹی عمر میں اپنی ذہانت اور بہادری سے نہ صرف اپنے لیے مقام پیدا کر گئے، بلکہ ملت کشمیر کی جدوجہد کو ایک تابناک اوردرخشندہ جہت اور درست اورواضح سمت عطا کی۔ بلاشبہ وہ کشمیرکی آنے والی نسلوں کے ہیرو رہیں گے اور کشمیرکابچہ بچہ انہیں اپنا مسیحا تصور کرے گا۔ وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارہ شباب جس کا ہے بے داغ ضرب ہے کاری حقیقت یہ ہے کہ خطرات میں جنم لینے والے کشمیر کے بچوں کے ضمیرکوظلم کی سیاہ اورتاریک رات اور بھرے پڑے مزارات شہداء نے زندہ رکھا ہوا ہے۔اپناصدائے احتجاج بلندکرتے ہوئے وہ دنیا کے امن کے ٹھیکیداروں کے ضمیروںپریہ کہتے ہوئے دستک دے رہے ہیں کہ کب تک وہ مظلوم قوم کی جانوں، عزتوں اورحقوق سے کھلواڑ پر خاموش تماشائی بنے رہیں گے ۔وہ ان بدقماش کشمیر کے لاڈلے سیاست دانوں کوکوستے ہیں کہ جن کا طرز سیاست یہ رہا ہے کہ کرسی ہے تو زعفرانی ،کرسی گئی تو آزادی کے نانا نانی۔برہان کی شہادت کے بعد قابض ہندوفوج تمام مسلمہ انسانی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے حسب عادت اپنی وحشیانہ پن اترآئی ،ننگی بربریت کا مظاہرہ کیا ، اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دیئے، کشمیری مسلمانوںکے سینوں میں گولیاں پیوستہ کرتے رہے،لاشوںکے ڈھیر لگا دیئے اورکشمیرکی ہرگلی وسڑک اور چوک چوراہے کو خون مسلم سے لالہ زار بنا ڈالا۔ یہ سب دیکھنے کے باوجود عالمی ضمیرجاگ نہیں سکا۔ ابتلاء کاماراہر کشمیری مسلمان گلوگیرلہجے میں یہ سوال پوچھتاہے ـکہ کب تک میری یہ مظلومیت برقرار رہے گی۔ دامن کشمیر!جہاں بے حدوحساب المیوں سے تربتر ہے وہیں عزیمتوںکی داستانیں اس کے ماتھے کی جھومربنی ہوئی ہیں جس پیکر خاکی میں عزیمت کا جوہرموجود ہو ، وہ طائر لا ہوتی ہے۔کشمیرکازکی پشت پر ایک خون آشام تاریخ ہے ، اس کی روح سے ایک قوم کی تقدیر لٹکی ہوئی ہے، اس کی زیست وموت سے سچ کی جیت جھوٹ کی ہار مشروط ہے ۔اسکی ایک جادوئی نعرے نے کتنے مقدس ارمانوں کے گلستان مہکائے، کتنی قربان گاہوں کی تعمیر کی، کتنے مقتل سجا دیئے، کتنے فولادی عزائم کو امتحان و آزمائش کی بھٹی میں پگھلا دیا۔بلاشبہ اپنے پیدائشی حق کے حصول کا راستہ کٹھن، دشوار اور صبر آزما ہوتا ہے۔ کشمیر!کتنے آنسوئوں، آہوں اور سسکیوں کے بحر بیکراں بہائے، کتنے خواب و سراب کا تن تنہا مقابلہ کیا‘ کتنی آدم خور کہانیوں کا موضوع ہوا، کتنی جیلوں، تعذیب خانوں اور لاپتہ ویرانوں کو آبادکیا ، کتنے معلوم ونامعلوم قبرستانوں کا بار اٹھایا، کتنی بستیوں کو آتش و آہن کا نوالہ بنتے دیکھا ، کتنے غرض پرستوں اور دست ہائے جفاکیش کی عیاری و مکاری کے تیرو خنجر سینے میں پیوست ہوتے دیکھے، کتنے چہرے بے پردہ کر نا پڑے، کتنی کافرادا غمزہ خون ریز کی ضربیں سہنا پڑیں۔غلامی کی شب سیاہ کافورکرنے اورسلاسل توڑنے کیلئے بلاشبہ قوم کے ہرفردکی زندگی میں بیشتر ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ قدم قدم پرہمت جواب دینے لگ جاتی اس طرح ایک بڑا، امتحان اور کڑی راہ درپیش ہوتی ہے۔ برہان کے چوتھویں یوم شہادت پرکشمیرسے متعلق خبریں فراہم کرنے والی نیوزسروس ’’کشمیر میڈیا سروس‘‘نے جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ 8جولائی 2016ء کو برہان وانی کی شہادت کے بعد سے 8جولائی2020ء تک قابض بھارتی فوج نے 28خواتین سمیت 1237کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا ہے۔ اس قتل عام سے 100 خواتین بیوہ اور227بچے یتیم ہوگئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض بھارتی فوج کی طرف سے مظاہرین پر پلیٹ گنوں کے بے تحاشا استعمال سے 29ہزار 93افراد زخمی ہوگئے جبکہ پیلٹ لگنے سے 18ماہ کی حبہ جان سمیت 385 افراد کشمیری ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوگئے۔اس دوران قابض بھارتی پولیس اور فوجیوں نے کم از کم 25ہزار4سو89افراد کو گرفتار کیا ۔جبکہ 4 ہزار 2سو 57مکانات اور عمارتوں کویاتومکمل طور پر تباہ کردیایاپھرتوڑ پھوڑ کرکے کافی نقصان پہنچایا۔