مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں آٹے کی قیمت بڑھا کر عوام سے 30 ارب بٹورنے کے بڑے سکینڈل کا سراغ لگایا ہے۔ حکومت عوام کو آٹے اور روٹی کی ارزاں نرخوں فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے فلورملز کو سالانہ اربوں روپے کی سبسڈی مہیا کرتی ہے مگر ملز مالکان آئے روز مختلف حیلے بہانوں سے آٹے کی قیمت بڑھانے کا جواز تراشتے رہتے ہیں۔ کبھی بجلی کی قیمتوں کو تو کبھی ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافے کا بہانہ بنا کر آٹے کی قیمت بڑھانے کے لئے آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کی جاتی ہے۔ سات ماہ میں فلور ملز مالکان آٹے کی قیمت16 روپے فی کلو بڑھا چکے ہیں۔ یہ فلورملز مالکان کی من مانیوں کا ہی نتیجہ تھا کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم کو نوٹس لینا پڑا۔اب وزیراعظم کی ہدایت پر مسابقتی کمشن آف پاکستان نے اپنی تحقیقات میں فلور ملز مالکان کی طرف سے سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے عوام کی جیبوں سے 30 ارب روپے بٹورنے کا سراغ لگایا ہے۔ عوام اور قومی خزانہ کے ساتھ اس سے بڑھ کر ظلم اور کیا ہو سکتا ہے کہ فلور ملز مالکان حکومت سے سستی گندم خرید کر آٹا پیسنے کے بجائے کھلی منڈی میں مہنگے داموں فروخت کریں۔ اس مکرو ہ دھندے میں سرکاری اہلکاروں کی طرف سے گھوسٹ ملزکو گندم فروخت کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت گھوسٹ ملز کے نام پر قومی خزانہ لوٹنے والوں سے نہ صرف رقم بازیاب کرے بلکہ اس بدعنوانی میں ملوث سرکاری اہلکاروں کو بھی نشان عبرت بنایاجائے تاکہ مستقبل میں کسی کو غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی جرأت نہ ہو سکے۔