مکرمی !ملکی مسائل اتنے گھمبیر ہو چکے ہیں کہ ان کو حل کرنا موجودہ حکمرانوں کے بس کی بات نہیں ہے ۔ایک طرف مہنگائی ،بے روزگاری کے حملے ہیں ،ملک کا اقتصادی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔کساد بازاری اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے ۔ویسے تو صنعت کاری ختم ہو کر رہ گئی ہے ۔آئے روز فیکڑیاں بند ہو رہی ہیں ۔ملازمین کو اجرت کی بجائے ملازمت کی برطرفی کا خوف رہتا ہے ۔پیدواری شعبہ کا ملک کی جی ڈی پی میں سب سے زیادہ حصہ ہوتا ہے ۔طلب ،پیداوار،خریداری ،روزگار وغیرہ سب ایک دوسرے پر ہی منحصر کرتے ہیں ۔ایسے میں فیکٹریاں بند ہو جائیں تو بحران کا ایک دائرہ بن جاتا ہے ۔آج پاکستان کو سب سے زیادہ اس بحران کی طرف توجہ دینے کی ضرورت تھی ۔اقتصادی بحران نے سرمایہ کار سے لے کر عوام تک خوف اور غیر یقینی صورت حال پیدا کر رکھی ہے ۔ہر گزرتا دن عوام کے لئے بدتر ہوتا جا رہا ہے ۔ہمارے دلوں میں بغض و عداوت اور نفرت و دشمنی کے بیج جس کسی نے بھی بوئے ہیں ۔وہ آج نہیں تو کل گرفت میں ضرور آئیں گے ۔مگر اس مشکل وقت میں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملکی معیشت کی ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانے کے لیے اپنی تمام تر توانیاں صرف کریںتاکہ معیشت کا پہیہ رواں ہو اور عوام کو ریلیف مل سکے۔ (عرفان مصطفی صحرائی )