عالمی مالیاتی اداروں نے ملک کے معاشی بحران کے سبب رواں برس مہنگائی کی شرح میں 12فیصد اضافہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد روپے کی قدر24فیصد تک کم ہو چکی ہے۔ حکومت نے ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے دوست اسلامی ممالک سے ریلیف حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف سے نہ صرف پیکیج لیا بلکہ اپنی معاشی ٹیم بھی تبدیل کی۔ وزیر خزانہ اسد عمر کی جگہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے علاوہ گورنر سٹیٹ بنک ایسے کلیدی عہدوں پر حکومتی موقف کے مطابق تجربہ کار اور عالمی شہرت کے حامل افراد کو ذمہ داریاں سونپی گئیں یقینا ان حکومتی اقدامات کے ثمرات بھی ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں جس کا ثبوت مالیاتی ریٹنگ کے عالمی ادارے موڈیز کا پاکستان کی رینکنگ منفی سے مثبت کرنا اور حکومت کا نان ٹیکس آمدن میں 1200ارب روپے کے ہدف کا حصول ہے۔مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ عام آدمی کی زندگی پر تاحال حکومتی اقدامات کا کوئی مثبت اثر ظاہر نہیں ہو سکا الٹا عالمی مالیاتی ادارے رواں برس مہنگائی کی موجودہ شرح7.3فیصد تک بڑھنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں، یہاں تک کہ موڈیز نے جی ڈ ی پی میں اضافے کی شرح 2.2فیصد بتائی ہے جو آئی ایم ایف سے بھی کم ہے ۔بہتر ہو گا حکومت ملکی اقتصادی صورت حال میں تبدیلی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچانے کے لئے مہنگائی کی شرح میں کمی اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لئے اقدامات کرے تاکہ پائیدار معاشی استحکام کی منزل حاصل ہو سکے۔