اسلام آباد سے روزنامہ 92 نیوز کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے دور حکومت میں اوگرا نے تیسری مرتبہ گیس کے نرخوں میں 17 تا 191 فیصد تک اضافے کی منظوری دی ہے۔ اگرچہ صنعتی شعبہ کے لئے بھی گیس کی قیمتوں میں 31 فیصد اضافہ ہو گا تاہم گھریلو صارفین کے لئے پہلے سلیب سے گیس نرخ 191 فیصد ہوں گے۔ عوام کے نقطہ نظر سے جائزہ لیا جائے تو صورتحال یوں بنتی ہے کہ عوام کے لئے موسم گرما بھی مہنگا ہے اور سرما بھی کہ گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور بھاری بلوں کا سامنا کرتے ہیں اور سردیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ اور بتدریج مہنگی ہوتی گیس کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ کیا تمام معاشی مسائل کا حل یہی ہے کہ یوٹیلٹی بلوں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جائے۔ جس چیز کی جس موسم میں ضرورت ہے اگر وہی مہنگی ہوتی جائے گی تو عوام کیا کریں گے۔ یہ تو ٹھیک ہے کہ گیس نرخوں میں اضافہ سے سوئی ناردرن کو جنوری تا جون 244 ارب اور سوئی سدرن کو پونے تین ارب کی آمدنی ہو گی لیکن یہ ساری آمدن عوام کے کندھوں پر مہنگائی کی بندوق رکھ کر حاصل کی جائے گی۔ اس سارے عمل میں عوام کو کیا ریلیف ملے گا۔ گیس کے شارٹ فال کا واویلا کرکے عوام سے بھاری بل وصول کرنے والی کمپنیوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہے؟لہٰذا بہتر ہو گا کہ نئے سال میں عوام کو مہنگی گیس دینے کی بجائے ریلیف کا تحفہ دیا جائے اور حالیہ اضافہ واپس لیا جائے تاکہ مہنگائی کے مارے غریب عوام کے لئے نیا سال خوشیوں کا ییغامبر بن کر ابھرے اور وہ اپنے مستقبل کے سہانے سپنوں کے مطابق اپنی خوشیوں کے محل تعمیر کر سکیں۔