مکرمی! گزشتہ روز حکومت پاکستان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میںانٹی منی لانڈرنگ بل اکثریت کیساتھ منظور کروا لیا۔اس بل کی پارلیمنٹ سے منظوری دراصل حکومت کی مجبوری تھی کہ اقوام متحدہ کے ادارے FATF نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں ڈال رکھا تھا۔جس سے نکلنا پاکستان کو ہر حال میں ممکن اس لئے بنانا تھا۔ ایف اے ٹی ایف اپنے آئندہ ہونیوالے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر بلیک لسٹ میں شامل کرسکتا تھا۔جس کا سب سے بڑا نقصان تو یہ ہوتا کہ پاکستان کا منفی تاثر بین الاقوامی سطح پر پیش ہوتا اور دوسرا یہ کہ مختلف اداروں سے ملنے والی امداد بھی تعطل کا شکارہو سکتی تھی۔ عمران خان نے ہوم ورک مکمل کیا ہوا تھا،اس نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا یا اور اس میں اس بل کو منظوری کے لئے پیش کردیا جسے کہ اپوزیشن کی برتری کے باوجود منظور کر لیا گیا۔ اب جبکہ بل منظور ہو چکا ہے تو حزب اختلاف سیخ پا اور چیخیں مار رہی ہے کیونکہ پی ٹی آئی تو پہلی مرتبہ حکومت میں آئی ہے جبکہ دونوں بڑی جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ تو ایک سے زائد بار حکومت کر چکی ہیں اس لئے انٹی منی لانڈرنگ میں ان کے لوگوں کا نام خاص کر ان کے راہنمائوں کا نام زیادہ آنے کی توقعات ہیں۔یہی وجہ ہے کہ کل سے محلہ سے محلات تک اور دوکانوں سے ایوانوں تک اس بل کے بارے میں اپوزیشن کی بلبلاہٹ صاف سنائی دی جارہی ہے۔ (مراد علی شاہدؔدوحہ قطر)