اسلام آباد(وقائع نگار،92 نیوزرپورٹ ،نیوز ایجنسیاں )وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا، موبائل فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا ،ایس ایم ایس مہنگے نہیں ہوں گے ،8 سے 10 سال میں پائیدار ترقی کی شرح 20 فیصد تک لے جانے کا ہدف ہے ۔وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار، مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود، معاون خصوصی ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود، معاون خصوصی تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر، سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر کیساتھ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا بجٹ ہر طبہ کو مدنظر رکھ کر بنایا گیا ، پائیدار ترقی کے حصول کیلئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے ،آٹو انڈسٹری میں ٹیکس چھوٹ سے 800 سی سی تک گاڑیاں سستی ہوں گی،نئے مالی سال کیلئے محاصل کا ہدف 5.8 ٹریلین رکھا گیا ہے ، زراعت اور صنعت سمیت مختلف شعبوں کوٹیکس رعایت دی جارہی ہیں،جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لائیں گے ، ریونیو میں اضافہ کیلئے ریٹیل سٹوروں میں پوائنٹ آف سیل مشینوں کی تنصیب کی جا رہی ۔ تین ملین چھوٹے تاجروں کو ٹیکس کے نیٹ میں لانا ہے ،پوائنٹ آف سیل مشینوں کے حوالے سے انعامی سکیم بھی متعارف کرائی گئی ، ہر ماہ پی او ایس کے بار کوڈز کی بنیاد پرماہانہ 25 کروڑ روپے کے انعامات دیئے جائیں گے ۔ بجلی کے شعبہ کو مالیاتی اعتبار سے پائیدار بنانا چاہتے ہیں،بجٹ میں بجلی کے حوالے سے سبسڈیز میں اضافہ کیا گیا ، ڈسکوز کو انڈیپنڈنٹ بورڈ کے نیچے لائیں گے ، لائن لائسز کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، حکومت غریب لوگوں پر ٹیرف میں اضافہ نہیں کرے گی ، ہم بجلی بیچ کر قرضے اتاریں اور پاور سیکٹر کو بہتربنائیں گے ۔زراعت کو فروغ دینا ترجیحات میں شامل ہے ، کاشتکاروں کو فصلوں کیلئے فی فصل ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے قرضے دیئے جائیں گے ، فی خاندان ایک رکن کو ہنر سکھایا جائے گا۔ ملک کے 40 لاکھ غریب خاندانوں تک سستے قرضے پہنچائیں گے جبکہ گھروں کی تعمیر کیلئے غریبوں کو3 لاکھ روپے تک سبسڈی دی جائے گی،کاروبار کے آغاز کیلئے 5 لاکھ روپے کا بغیر سود قرض 3 سال کیلئے دیا جائے گا۔ سروے کی بنیاد پر40 لاکھ گھرانوں کی آمدن بڑھائی جائے گی، لوگوں کو چھت کیلئے 20 لاکھ روپے تک کے قرضے دئیے جائیں گے ، مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے ،درآمدات اور برآمدات کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے ، محصولات اور برآمدات کو جی ڈی پی کی شرح سے 20 فیصد تک بڑھانا ہوگا،برآمدات پر بھی توجہ دی جا رہی ہے ، آئی ٹی کا شعبہ بھی حکومتی ترجیحات میں شامل ہے ، آئی ٹی کیلئے ٹیکسوں کومعقول بنایا گیا ہے ، حکومت آئی ٹی برآمدات میں 100 فیصد اضافہ کرنے کی کوشش کر رہی ۔ مالیاتی شعبے کی بہتری ہمارا ہدف ہے ، موجودہ بجٹ بڑھوتری پر مبنی ہے ، ریونیو اکٹھا کرنے میں اختراعی طریقے اختیار کئے جا رہے ہیں، برآمدات میں اضافہ کیا جا رہا ، آٹو انڈسٹری میں سہولیات اور ترغیبات دی جا رہی ہیں۔موبائل فون کال اور انٹرنیٹ پر ایف ای ڈی کی تجویز کابینہ میں لیکر گئے تھے تاہم وزیراعظم اور کابینہ نے اس کی مخالفت کی تھی، اسلئے ان ٹیکسوں کا اطلاق نہیں ہوگا۔ تنخواہوں اور پنشن کے نظام میں بہتری لائی جا رہی ، تین سے چھ ماہ کے عرصہ میں بڑی اصلاحات کی جائیں گی۔ بجٹ کے اہداف حاصل ہوں گے اور کوئی منی بجٹ نہیں آئے گا۔ صحت کارڈ کا دائرہ ملک بھر میں بڑھائیں گے ، قومی بچت سکیموں پر منافع کی شرح بڑھانا ہوگی۔غذائی افراط زر پر قابو پانے کیلئے پیداوار بڑھانا ہو گی، کموڈیٹی ویئر ہائوسز اور کولڈ سٹوریجز کے چین بھی بنائے جائیں گے ، ملک میں پہلی مرتبہ اہم غذائی اشیا کے سٹریٹجک ریزرو بنائے جا رہے ہیں، یوٹیلٹی سٹورز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا،ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے ، اصلاحات کے عمل میں نجی شعبے کو بھی لایا جا رہا ہے ۔ پرسنل انکم ٹیکس میں اضافہ نہیں کیا گیا ،جو لوگ ٹیکس نہیں دے رہے ان کے پیچھے جائیں گے ۔ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام پر کاربند ہے ، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بات چیت جاری ہے ، ستمبر تک معاملات طے پا جائیں گے ۔ سعودی عرب کیساتھ موخر ادائیگیوں پر تیل کی فراہمی کے حوالے سے اتفاق رائے ہوا ہے ۔امید ہے تیل کی قیمتیں کم ہونا شروع ہو جائیں گی، ٹریک اینڈ ٹریس نظام اس ہفتے کام شروع کرے گا، سگریٹ انڈسٹری پر ٹیکس بڑھانے کی ضرورت پڑی تو بڑھائیں گے ، تعلیم اور صحت حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں تاہم یہ دونوں شعبے صوبائی امور ہیں، پاکستان فوڈ ڈیفیسٹ ملک بن چکا، حکومت کا عزم ہے غریب عوام کو ٹریکل ڈاون اثرات کا سامنا کرنا نہیں پڑے گا، لوگوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی 74 سالوں میں جو نہیں ہوا وہ ہورہا ہے ۔ خسرو بختیار نے کہا معیشت کی بہتری صنعتوں کے چلنے سے مشروط ہے ، ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے خام مال پر ٹیرف کم کیا گیا، انڈسٹریل سیکٹر کیلئے بجلی کے پیک آور ختم کر دیئے ، سپیشل اکنامک زونز میں ٹرن اوور ٹیکس ختم کر دیا گیا ،انڈسٹری کو بجلی ، گیس کی فراہمی کیلئے سبسڈی دیں گے ، کراچی میں انڈسٹریل زون قائم کیا جا رہا ، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پورے ملک میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے جا رہے ، پہلے مرحلے میں رشکئی، فیصل آباد، دھابیجی اور بوستان زون پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کیا گیا ہے ۔ عبدالرزاق دائود نے کہا ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف20 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے ،آئندہ سال ہماری تجارت اور سرمایہ کاری بہتر ہوگی، خام مال کی بجائے ویلیوایڈ اشیا پاکستان میں بننا شروع ہو جائیں گی۔ ڈاکٹر ثانیہ نشترنے کہااحساس پروگرام کی رقم 12 ہزار سے بڑھا کر 13 ہزار روپے کر دی گئی، یہ وزیراعظم کا ترجیحی پروگرام ہے ، اس میں اپیل کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے ۔