نیویارک ( ندیم منظور سلہری سے ) بھارت کی ریاستوں راجھتسان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی شکست سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اگلے سال ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات بھی بی جے پی ہار سکتی ہے اور مودی کا دوبارہ وزیراعظم بننے کا خواب پورا ہوتا نظر نہیں آرہا۔ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی ، بیروزگاری اور کرپشن ایسے ایشوز تھے جو بی جے پی کو لے ڈوبے ۔ کانگریس کی واضح جیت میں مسلمان ، دلت اور دیگر اقلیتوں نے اہم کردار ادا کیا ۔نفرت کی آ ندھی نے نریندر مودی کی لیڈرشپ کو مسترد کر دیا ہے ۔پروفیسر اجے کمار شرما کا کہنا ہے کہ پانچ ریاستی انتخابات کے نتائج نے مودی حکومت کی پالیسیوں کو مسترد کیا ہے عوام کو جھوٹے وعدوں اور طفل تسلیوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا گیا۔پروفیسر حامد خان کا کہنا ہے کہ حالیہ انتخابی نتائج مودی کیلئے بڑا سیٹ بیک ہے اگر عوام کا رحجان یہی رہا تو پھر اگلے سال منعقد ہونے والے لوک سبھا کے انتخابات میں کانگریس بازی مار جائیگی ۔ڈاکٹر امرجیت سنگھ نے کہا کہ بی جے پی کی غنڈہ گردی اور اسکی حمایت یافتہ انتہا پسند ہندو تنظیموں نے جسطرح سرعام لوگوں کو قتل کیا ہے یہ اسی نفرت کا اظہار ہے کہ وہ ریاستیں جہاں پر بی جے پی کا راج تھا عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت سے شیشے کے محل کو چکنا چور کر دیا ۔نیویارک میں مقیم بھارتی کیمونٹی نے بھی کانگریس کی فتح پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ جب سے بی جے پی کی حکومت بنی اس وقت سے لیکر اب تک انتہا پسندی میں اضافہ ہوا ۔