بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان سے دہشت گردی کی دراندازی اورہرزہ سرائی کرتے ہوئے حریت پسندوںکی کارروائیوں کو اڑھائی اضلاع تک محدود کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔مودی کی متعصبانہ ہندتوا سوچ نے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو فیصلہ کن مرحلے میں داخل کر دیا ہے۔ یہ مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کا ہی ثمر ہے کہ آج کشمیر کے سابق وزراء اعلیٰ عمر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی ایسے بھارت نواز رہنما بھی کشمیر کے بھارت کے ہاتھ سے نکل جانے کی بات کر رہے ہیں۔ جہاں تک مودی کا کشمیر میں بھارتی فوج کی ناکامی چھپانے کے لئے پاکستان پر دہشت گردی برآمد کرنے کا الزام ہے تو اس کی نفی خود ان کی وزیر خارجہ کے گزشتہ روز کے اس بیان سے ہو جاتی ہے جس میں انہوں نے اعتراف کیاہے کہ پلوامہ حملہ میں کوئی ایک پاکستانی بھی ہلاک نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ بھارت کے اپنے سابق جرنیل بھی مقبوضہ کشمیر میں فوج کی ناکامی کی وجہ مودی کی پالیسیوں کو قرار دے رہے ہیں ۔رہی بات تحریک آزادی کو اڑھائی اضلاع تک محدود کرنے کے دعوے کی تو اس کی صداقت کا اندازہ تو عام انتخابات کے دوران کشمیریوں کے بائیکاٹ کر نے سے ہو جاتا ہے ۔بہتر ہو گابھارتی وزیر اعظم عالمی برادری اور اپنی عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے زمینی حقائق کا ادراک کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر آمادہ ہوں تاکہ خطہ میں پائیدار امن کی راہ نکل سکے۔