ایم نائن موٹروے پر نوری آباد کے قریب مسافر وین حادثے کا شکار ہو گئی ‘ آگ بھڑکنے سے 13 مسافر جاں بحق اور 5 زخمی ہو ئے۔ موٹروے پر سفر کرنے والی گاڑیوں کی عموماً چیکنگ کی جاتی ہے۔ بعدازاں انہیں موٹروے پر سفر کی اجازت دی جاتی ہے۔ ناقص ٹائر یا پھر کسی قسم کی تکنیکی خرابی والی گاڑیوں کو عموماً موٹروے پر سفر نہیں کرنے دیا جاتا۔اگر لمبے سفر پر چلنے والی گاڑیوں کی فٹنس کو دیکھ کر ہی روڈ پر چلنے کی اجازت دیں تو حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔ جن گاڑیوں کے پاس فٹنس سرٹیفکیٹ نہیں ہوتے انہیں روک دیا جائے۔ جب تک انتظامیہ ایسی گاڑیوں کے مالکان پر بھاری جرمانے عائد نہیں کرتی تب تک حادثات کا تدارک ممکن نہیں۔ جس طرح ریلوے حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو ریلوے پیسے دیتی ہے، ایسے ہی جس کمپنی کی گاڑی کی خرابی کے باعث حادثہ ہواس کمپنی کے مالکان پر نہ صرف جرمانہ عائد کیا جائے بلکہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو رقم بھی اس کمپنی سے دلوائی جائے۔ ڈرائیور کے پاس لائسنس کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی فٹنس اور ٹائروں کی حالت بھی تسلی بخش ہو۔ ایم نائن موٹروے پر پیش آنے والے حادثے میں گاڑی کا ٹائی راڈ ٹوٹا ہے۔ اڈے سے نکلتے وقت گاڑی کی ہر چیز کو باریک بینی سے چیک کرنا ڈرائیور کی ذمہ داری ہے اگر انتظامیہ سختی کرے تو ہی اس حادثات کا سدباب کیا جا سکتا ہے۔