سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں 72روز گزرجانے کے باوجودتاحال نظام زندگی مفلوج ہے بھارتی مظالم جاری ہیں جن کیخلاف شہریوں نے سول نافرمانی کا فیصلہ کیا ہے ۔قابض انتظامیہ نے لینڈ لائن ،موبائل سروس بحال کرنے کا دعوی ٰ کیا جبکہ دنیا کو بتانے کیلئے کے حالات نارمل ہیں کشمیری تاجروں پر زبردستی دکانیں کھلوانے ،میٹرک اور 12ویں کے امتحانات رواں ماہ کے آخر میں کرانے کیلئے دبائو ڈالا جارہا ہے ، ڈیٹ شیٹ بھی جاری کردی گئی ہے ،طلبافائق ،رابعہ اور دیگر نے کہا ہے کہ تیاری نہیں امتحانات نہیں دے سکتے ۔جماعت اسلامی ہند،سول سائٹی اور امریکی میڈیا نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بلیک آئوٹ پر اظہا رتشویش کیا ہے ، مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی کے رکن اور نیشنل کانفرنس کے رہنما جسٹس ریٹائرڈ حسنین مسعودی نے کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ جلد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کردے گی۔تفصیلا ت کے مطابق وادی کشمیراور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، فوجی محاصرہ بدستور جاری اور مواصلاتی ذرائع مسلسل معطل ہیں، سخت ترین پابندیوں اور قدغنوں کی وجہ سے لوگوں کو معمولات زندگی انجام دینے میں اب بھی شدید مشکلات کا سامناہے تمام بازاربند اور سڑکوں پر ٹریفک معطل ہے چند افسروں کے سو ا کوئی سرکاری دفتروں یا تعلیمی اداروں میں جانے کے لیے تیار نہیں ۔ بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیریوں کو منانے کے لیے بھارت سے بھیجے گئے چند صوفی مولویوں کی حالت اس وقت مضحکہ خیز بن گئی جب سرینگر کی درگاہ حضرت بل میں ان کا استقبال بھارت مخالف نعروں سے کیاگیا اور انہیں واپس جانے پر مجبورکیاگیا۔ بھارتی سپریم کورٹ کی سینئر وکیل نیتیا راما کرشنن اوردہلی سکول آف اکنامکس میں سوشیالوجی کی پروفیسر نندنی سندر نے 5سے 9اکتوبر تک مقبوضہ کشمیر کے دورے کے بعد ایک رپورٹ میں کہاہے کہ وادی کشمیر میں ایک شخص بھی مودی حکومت کے 5اگست کے فیصلے سے خوش نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری سول نافرمانی کے ذریعے اس اقدام کی مزاحمت کررہے ہیں اورتقریباً ہرایک کشمیری بھارت سے آزادی چاہتا ہے ۔ جماعت اسلامی ہند اور سول سوسائٹی کے ایک مشترکہ وفدنے جس نے 7سے 10اکتوبر تک وادی کشمیر کا دورہ کیا ، مسلسل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کشمیریوں کو درپیش ذہنی دباؤ اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا ہے ۔ ایک میڈیا رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ دہلی کے ریٹائرڈ پروفیسر اور سماجی کارکن وپن کمار تریپاٹھی نے صرف دہلی میں ایک لاکھ پمفلٹ تقسیم کئے ہیں جس کا مقصد لوگوں کو کشمیر کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کرنا ہے ۔مقامی ویب سائٹ کو دیئے گے انٹرویو میں جسٹس ریٹائرڈحسنین مسعودی نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کشمیریوں کی آسانی کے لیے کوئی راستہ نکالتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے صدارتی آرڈیننس کو منسوخ کرنے کا حکم دے گی۔