لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا ہے کہ نیشنل گورنمنٹ کا آئین میں کوئی تصورنہیں ۔میں کسی بھی ایسی تبدیلی کا حامی نہیں ہوں جو غیر آئینی ہو۔ایک طریقہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد لائی جائے اور عمران خان کو ہٹایا جائے ،پروگرام جواب چاہئے میں اینکر پرسن ڈاکٹر دانش سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ عمران خان کو ہٹانے سے کیا ملک کے مسائل حل ہوجائینگے ،ایسا ہر گز نہیں ہوگا۔عمران کے جانے کے بعد کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ ملک کی بہتری کیلئے پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں کو یکساں موقف اختیار کرنا ہوگا۔ پارلیمنٹ میں تو سرمایہ کار جاتے ہیں۔ہمیں نظام بدلنا ہوگا جس میں جمہوریت ہو ۔تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا ہے کہ مائنس ون کی باتیں کس بنیاد پر ہورہی ہے ، یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے ۔حکومت کو کیا چیلنجز ہیں کہ ایسی باتیں کی جارہی ہیں۔جب مولانا فضل الرحما ن کادھرنا چل رہا تھا اس وقت توایسی باتیں ہوسکتی تھیں مگر اس وقت تو حکومت کو کوئی مسئلہ ہی نہیں ۔پہلے سال میں حکومت نے بہت سے معاشی چیلنجز کا سامنا کیا۔اس وقت ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے ۔ریونیو بڑھنا شروع ہوگیا ہے ۔ن لیگ کی رہنما مائزہ حمید نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت میں سیاسی شعور کی کمی ہے ۔ تحریک انصاف کے لوگوں کو ہرچیز صحیح نظر آرہی ہے ۔نیب کے کیسز صرف اپوزیشن کیخلاف کھلتے ہیں مگر بی آرٹی،مالم جبہ پر نہیں کھلتے ۔ الیکشن کمیشن کا مسئلہ بھی تحریک انصاف کی غیر سیاسی بصیرت کی وجہ سے لٹکا ہوا ہے ۔سینئر تجزیہ کارلیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ اگر عمران خان کو اپوزیشن وزیر اعظم نہیں دیکھنا چاہتی اور تحریک عدم اعتماد لا کر تبدیل کرتے ہیں تو یہ ایک آئینی عمل ہے ۔اگر وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں تو کرکے دیکھ لیں۔ہوسکتا ہے کہ تحریک انصاف دوبارہ برتری حاصل نہ سکے کیونکہ ان کی برتری صرف اتحادیو ں کی وجہ سے ہے ۔اتحادی حکومت سے ناراض نہیں ہیں بلکہ وہ بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔ افتخار احمد