اسلام آباد(خبر نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) صدرمسلم لیگ ن اوراپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے کہاہے کہ کسی ایک پارٹی کو اختیار نہیں کہ وہ کسی پارٹی کو نکال دے یا لے آئے ،پی ڈی ایم میں مشاورت سے فیصلے ہوتے ہیں ،پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی سے متعلق میری کوئی ذاتی نہیں،مسلم لیگ ن کی رائے ہے ،کرپشن نہ ہوتی تو ویکسی نیشن کے معاملات بھی بہتر ہوتے ،مولانافضل الرحمٰن کے عشایئے میں شرکت کے بعد سربراہ پی ڈی ایم کیساتھ میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے شہبازشریف نے کہاآج مولانا کی دعوت پر حاضر ہوئے تھے ،آج پی ڈی ایم کے اجلاس کی صدارت مولانا فضل الرحمٰن کریں گے ، اجلاس میں پارٹی کے تمام ارکان موجودہوں گے ،اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا،میری دعوت کا پی ڈی ایم سے تعلق نہیں تھا، ہم نے پارلیمانی لیڈرز کو بلایا تھا ،بطوراپوزیشن لیڈرمیری ذمہ داری ہے مشاورت کیساتھ پارلیمان میں مشترکہ لائحہ عمل بنائیں،اگلے مہینے حکومت نے بجٹ پیش کرناہے ،حکومت کی غفلت کو مل کر بے نقا ب کرنا ہے ، کوروناکی تیسری لہربہت خطرناک ہے ،ویکسین کے آتے ہی حکومت نے کیا اقدامات کیے ؟ڈیڑھ سال میں حکومت نے کہااقدامات کئے ،کیااس سے زیادہ مجرمانہ غفلت ہوسکتی ہے کہ دنیاکے وہ ممالک جوہم سے پیچھے ہیں ان کی ویکسی نیشن کی شرح ہم سے زیادہ ہے اورہم نے صرف امدادمیں ملنے والے ٹیکوں پراکتفاکیا، چینی ،گندم،سبسڈی کے جوسکینڈلزہوئے ہیں یہ پیسہ اس کرپشن کی نظرنہ ہواہوتاتویقین کریں آج ملک کے اندر ویکسی نیشن کے معاملات بہت بہترہوتے ،ریاست مدینہ کاتذکرہ دن رات ہوتاہے طرزعمل کچھ بھی نہیں،اگردرددل ہوتاتووزیراعظم ملک کے کونے کونے میں جاتے ،افغانستان ہماراہمسایہ ملک ہے دعاہے وہاں امن قائم ہو۔ فضل الرحمٰن نے کہابدقسمتی ہے کہ عمران خان کوسلیکٹ کرکے قوم پرمسلط کیاگیا، حکومت اداروں کو تباہ کررہی ہے ، سب کو ملک کے مستقبل کے لیے سوچنا ہوگا،دینی مدارس میں بھی نقب لگائی گئی،ہمارے اوپرزبردستی قوانین مسلط نہ کئے جائیں،بند کمروں کی سیاست اب ختم ہوچکی ہے ،ایک پارٹی کو 9جماعتوں کی بات ماننی چاہئے ،یہ نہیں ہوگا کہ ہم عقلمند ہیں اور باقی بے وقوف ہیں،وقف املاک قانون آئین اورشریعت کیخلاف ہے ،2001معاہدے کے تحت امریکہ کواڈے دینے کاجوازدیاجارہاہے ، ہماراہتھیارعوام پاکستان ہیں،ہمیں عوام کے پاس جاناہوگا، ،بھارت سے اچھے تعلقات اورامن چاہتے ہیں۔اس سے پہلے مولانا کی جانب سے شہباز شریف کے اعزاز میں عشائیہ دیاگیا،گھرآمدپر مولانا فضل الرحمٰن اور مولانااسد محمود نے شہباز شریف کا استقبال کیا،احسن اقبال، رانا ثنااللہ، مریم اورنگزیب، رانا تنویر اور سردار ایاز صادق ،عبدالغفورحیدری،اسعدمحمود،راشدسومرواوراسلم غوری عشایئے میں شریک تھے ، ملاقات میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس سے متعلق حکمت عملی پرمشاورت ،حکومت مخالف تحریک اورآئندہ بجٹ اجلاس سے متعلق امورپربات چیت کی گئی،پیپلزپارٹی اوراے این پی کے رویوں اورآئندہ کے لائحہ عمل پربھی غورکیاگیا۔