لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ مفاد عامہ کے قوانین کو اپوزیشن پاس نہیں کرے گی،اس کا اپوزیشن رہنما مجھ سے برملا اظہار بھی کرچکے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمن ٰ نے دھرنے کیلئے کوئی درخواست نہیں دی ۔پروگرام نائٹ ایڈیشنمیں اینکر پرسن شازیہ اکرم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے کئی اچھے لوگوں نے مجھے ڈائریکٹ کہا ہے کہ ہم آپ کی کوئی چیز پاس نہیں کرینگے ،ہم ایک بل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کوبڑھانے کیلئے لائے کہ وہاں چھ سے نو ججز ہونے چاہئیں مگر ہمیں اپوزیشن کی طرف سے کہا گیا کہ جب تک دوسرے صوبوں میں ججز نہیں بڑھائیں جائینگے تب تک آپ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی نہیں بڑھا سکتے ۔نیب قوانین میں تبدیلی کی بات ہوئی تو اپوزیشن کے کچھ لوگوں نے کہا کہ نیب میں 25جو قوانین ہیں ان کو تبدیل کریں مگر ہم نے کہا کہ صرف پانچ چھ قوانین کو تبدیل کرینگے تو انہوں نے جواب دیا کہ یا تو 25کریں یا پھر یہ چھ بھی نہ کریں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا تھا کہ اب کوئی دھرنا سڑکوں پر نہیں ہوسکتا،کسی پارک میں دھرنے کیلئے پہلے ضلعی انتظامیہ سے اجازت لینی ہوگی۔مولانا اس سلسلے میں کسی پارک کو منتخب کرکے جلسے کیلئے درخواست دے سکتے ہیں ۔جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ نے کہا ہے کہ اس وقت نفسیاتی جنگ ہم حکومت سے جیت چکے ہیں،ہم پہلے دن سے حکومت کے اوپر سوار ہیں،حکومت اس وقت ڈری اور بوکھلائی ہوئی ہے ۔یہ ان کی بوکھلاہٹ کا ہی نتیجہ ہے کہ وزرا مختلف بیانات دے رہے ہیں۔ پروگرام کی اینکر پرسن شازیہ اکرم نے انکشاف کیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد معاشی استحکام کیلئے تحریک انصاف نے کفایت شعاری مہم شروع کی تھی ،وزیر اعظم نے وزیر اعظم ہائوس میں نہ رہنے کا فیصلہ کیا تھا ، وزیر اعظم کا کوئی کیمپ آفس ہے اور نہ ہی وزیر اعلیٰ پنجا ب عثمان بزدار کا ،اب یہ کفایت شعاری کدھر گئی ،انہوں نے انکشاف کیا کہ پنجاب کابینہ کے 20وزرا نے لاہور میں ، دو سے تین غیر قانونی کیمپ آفیسز قائم کررکھے ہیں جو حکومتی پالیسی اور قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ رپورٹر 92نیوز انور سمرا نے کہا ہے کہ تبدیلی حکومت نے کہا تھا کہ ہم کفایت شعاری کے پلان پر عمل کرینگے اور حکومت کے ٹیکس کی حفاظت کرینگے ،ایک سادگی مہم جاری کی گئی جس میں کہا گیا کہ کوئی بھی اضافی خرچہ سرکاری خزانے سے نہیں کیا جائیگا۔ مگر حیرانگی یہ ہے کہ صوبائی وزرا کیمپ آفسز بھی سرکاری پیسے سے چلا رہے ہیں ۔صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں نے کہا ہے کہ جو بات آپ کے رپورٹر نے کی ہے شاید اس میں کچھ صداقت ہو ، مجھے پتہ ہے کہ کیا مسائل ہیں،جو دفاتر پرویز الٰہی کے دور میں بنے تھے میں بھی ان آفسز میں ہفتے میں دو مرتبہ بیٹھتا ہوں۔ان دفاتر میں محکموں سے متعلقہ کام وہاں پر بیٹھ کر ہی کر لئے جاتے ہیں ،جہاں تک حلقے کے لوگوں کے آنے کی بات ہے وہ تو منسٹر بلاک میں بھی آکر ملتے ہیں،جہاں تک خرچے کی بات ہے تو میں تقریباً پچاس ہزار روپے خرچ ان کی انٹرٹینمنٹ کیلئے میں اپنی جیب سے کرتا ہوں۔